ویب ڈیسک: جناح ہاؤس حملہ کیس میں سپریم کورٹ نے نامزد ملزم حماد نذیر کی درخواست ضمانت پر پنجاب حکومت کو نوٹس جاری کر دیا۔
ملزم حماد نذیر کی درخواست ضمانت پر جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس منصور علی شاہ نے سماعت کی۔
جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ ملزم پر کیا الزام ہے؟ وکیل درخواستگزار نے بتایا کہ ملزم پر پولیس کانسٹیبل کو ڈنڈا مار کر زخمی کرنے کا الزام ہے لیکن میڈیکل رپورٹ کے مطابق پولیس اہلکار کو ہجوم نے پتھر مار کر زخمی کیا تھا۔
جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ کیا ملزم موقع پر موجود تھا؟ وکیل نے بتایا کہ ملزم دکاندار ہے اور موقع پر موجود نہیں تھا، جسٹس اظہر من اللہ نے سوال کیا کہ کیا ملزم کی موجودگی کی کوئی سی سی ٹی وی فوٹیج ہے؟
جسٹس منصور علی شاہ نے پوچھا کہ ملزم کی موجودگی کے کیا شواہد پیش کیے گئے ہیں؟ ملزم کے وکیل نے بتایا کہ کوئی سی سی ٹی وی پیش نہیں کی گئی اور نہ شواہد موجود ہیں۔
بعدازاں عدالت نے نامزد ملزم حماد نذیر کی درخواست ضمانت پر پنجاب حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔
لطیف نذر کی درخواست ضمانت قبل از گرفتاری پر سماعت ملتوی
علاوہ ازیں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے ایم پی اے لطیف نذر کی ضمانت قبل از گرفتاری پر سماعت کی۔
معاون وکیل نے کہا کہ درخواستگزار کے وکیل اکرم اعوان کی طبیعت ناساز ہے جس پر جسٹس منصور علی شاہ نے سوال کیا کہ کیا آپ التوا لینا چاہتے ہیں؟
معاون وکیل نے استدعا کی کہ اکرم اعوان کے آنے تک سماعت ملتوی کی جائے، جسٹس منصور علی شاہ نے سوال کیا کہ کیا آپ کے موکل کمرہ عدالت میں موجود ہیں؟، معاون وکیل نے کہا کہ جی میرے موکل کمرۂ عدالت میں موجود ہیں۔
بعدازاں سپریم کورٹ نے ملزم کے مرکزی وکیل کی عدم حاضری کے سبب کیس کی سماعت غیرمعینہ مدت تک کے لیے ملتوی کر دی۔