انتہاپسندی کا کسی مذہب،فرقےسےتعلق نہیں،نگران وزیراعظم

انتہاپسندی کا کسی مذہب،فرقےسےتعلق نہیں،نگران وزیراعظم
کیپشن: Extremism is not related to any religion or sect, says Prime Minister

ایک نیوز:نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کاکہنا ہے کہ  کوئی فتویٰ دینا نہیں دینا چا رہا، یہ انسانی رویہ ہےجوشیطان کی طرح روپ دھارتاہے، انتہا پسندی کا کسی مذہب یا فرقے سے تعلق نہیں۔

نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ جڑانوالہ سانحے کے متاثرین سے اظہار یکجہتی کے لئے فیصل آباد پہنچے اور متاثرین میں چیک تقسیم کئے۔

نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ خصوصی طیارے پر ایئرپورٹ پر پہنچے، نگران وفاقی وزیر داخلہ اور وزیراطلاعات بھی ان کے ہمراہ تھے، جہاں سے وہ ہیلی کاپٹر کے ذریعے جڑانوالہ پہنچے، ہیلی پیڈ پر نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی،گورنر بلیغ الرحمان نے وزیراعظم کا استقبال کیا۔نگراں وزیراعظم کو سانحہ جڑانوالہ میں نقصانات پر بریفنگ دی گئی۔

نگران وزیراعظم  انوار الحق کاکڑ کا خطاب میں کہنا تھاکہ  جڑانوالہ واقعے پر بہت دکھ ہوا، یہ واقعہ ایک عمومی بیماری کی نشاندہی کررہا ہے، حکومت کو حلف لیے دو دن ہوئے تھےاور یہ واقعہ ہوا۔ کوئی بھی گروہ حملہ آور ہوگاتوریاست ایکشن میں آئےگی۔

 وزیراعظم کا مزید کہنا تھاکہ کوئی بھی معاشرہ عدل وانصاف سے ہی قائم رہ سکتا ہے، ہر شہری کا تحفظ یقینی بنانا حکومت کی ذمہ داری ہے، ملٹری لیڈر شپ نے یقین دلایا ہے کہ اقلیتوں کے حقوق پرسمجھوتا نہیں ہوگا ۔مستقبل میں آنے والا وقت کسی کے کنٹرول میں نہیں ہے، ہم ان تمام چیزوں کو بخوبی سمجھتے ہیں، مجھے بہت خوشی ہوئی پاکستان کے اگلے چیف جسٹس جڑانوالہ تشریف لائے۔

 وزیراعظم نے مسیحی افراد کو گلے سے لگا کر ہمدردی کا اظہار کیا۔ مسیحی خواتین کے سر پر ہاتھ رکھ کر انہیں دلاسہ دیا۔

نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کاکہنا تھاکہ انتہاپسندی کارویہ کینسر کی طرح معاشرے میں سرایت کر رہا ہے۔ہمارا معاشرہ انتہا پسندی کی بیماری میں مبتلا ہے۔میں دل کی باتیں آپ سے کرنے آیا ہوں۔بحثیت مسلمان اور بحثیت وزیراعظم اور بحثیت پاکستانی یہاں آیا ہوں۔

 واضح رہے کہ جڑانوالہ میں جلاؤ گھیراؤ کے واقعات کی تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ جلاؤ گھیراؤ کے واقعات میں 19 چرچ چلائے گئے۔ اور مظاہروں میں 86 مکانات کی توڑ پھوڑ کرکے جلایا گیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ کرسچین کالونی میں 2 چرچ اور 29 مکانات کی تو پھوڑ اور جلایا گیا، عیسی نگری میں 3 چرچ جلائے، 40 مکانات کو نقصان پہنچایا گیا، چک 240 گ ب میں 2 چرچ جلائے، 12 مکانات کونقصان پہنچایا، چک 238 گ ب میں 2 چرچ جلائے،5 مکانات کو نذر آتش کیا گیا، چک 126 گ ب میں 4 چرچ محلہ فاروق پارک اورمہارانوالہ میں 2،2 چرچ نذر آتش کیے گئے۔

توہین مذہب کے مبینہ واقعے پر سٹی پولیس نے 2 الگ الگ مقدمات درج کرلیے ہیں، مقدمات میں امن کمیٹی سمیت 42 نامزد اور 600 نامعلوم ملزمان نامزد کئے گئے ہیں، جب کہ مقدمے میں شرانگیزی، دہشت گردی اور املاک کو نقصان پہنچانے کی دفعات کے علاوہ جلاؤ گھیراؤ اور توڑپھوڑ کی دفعات بھی شامل ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس نے درجنوں افراد کو گرفتار کر کے دیگر شہروں میں منتقل کر دیا ہے، اور شہر بھرمیں رینجرز سمیت پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق شر انگیزی کرنے واے افراد کی شناخت کے بعد لسٹیں تیار کر لی گئی ہیں، اور پولیس نے گزشتہ روز احتجاج کے دوران شر انگیزی، افراتفری پھیلانے اور توڑ پھوڑ کرنے والوں کی گرفتاریاں شروع کردی ہیں۔