ایک نیوز: سپریم کورٹ میں آئینی حد سے زیادہ قرضے لینے سے متعلق کیس میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ ملک کو ابتر معاشی صورتحال کا سامنا ہے ، یہ بہتر وقت نہیں کہ عدالت اس قسم کی درخواست کو سنے ۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں آئینی حد سے زیادہ قرضے لینے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں بنچ نے سماعت کی۔
وکیل درخواست گزار نے کہاکہ سال 2020میں ملک میں بے حد قرضے لینے سے متعلق آئینی درخواست دائر کی،کیس میں فریق سابق وزیر خزانہ حفیظ شیخ اور سابق گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر تو ملک سے بھاگ چکے ہیں،حکومتوں نے حد سے زیادہ قرضے لے کر آئین کی خلاف ورزی کی۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ ایکٹ پر عملدرآمد کیلئے ہائیکورٹ جانا چاہئے،ملک شدید معاشی مشکلات سے دوچار ہے،آپ کے اٹھائے گئے نکتے میں وزن ہے، آخر ملک میں اتنا قرض کیوں لیا گیا؟سٹیٹ بینک کی ویب سائٹ پر دیکھیں کہ 1947سے سالانہ کتنا قرض لیا گیا ،ملک کو ابتر معاشی صورتحال کا سامنا ہے ، یہ بہتر وقت نہیں کہ عدالت اس قسم کی درخواست کو سنے ۔
جسٹس اطہر من نے وکیل درخواست گزار سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ آپ نے جو تجاویز دینی ہیں وہ وفاقی حکومت کو دیں،سپریم کورٹ کو معاشی مسائل میں مت الجھائیں،عدالت پہلے ہی بہت سے معاملات میں الجھی رہی ہے، وفاقی حکومت ہی معاشی معاملات دیکھنے کا متعلقہ فورم ہے ۔
چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ درخواست گزار کو کہیں وہ معاشی معاملات پر اخبار میں لکھ کر عوام کو شعور دیں۔
عدالت نے وکیل کو درخواست گزار ڈاکٹر محمد زبیر سے ہدایات لینے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردی۔