ایک نیوز: بھارت کی جانب سے آبی جارحیت کا سلسلہ جاری ہے، دریائے ستلج میں سیلابی ریلے کے باعث متعدد دیہات زیر آب آگئے, جبکہ سیکڑوں ایکڑ اراضی زیرآب آنے سے کسان شدید پریشان ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سیلابی ریلے سے متعدد بند ٹوٹ گئے، جس کے باعث کئی دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا، سیلابی ریلے کے باعث علاقہ مکین اپنی مددآپ کے تحت نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوچکے ہیں۔
متاثرین اپنی مدد آپ کے تحت بند باندھنے کی کوششوں میں مصروف ہیں، بابا فرید پل، موضع ببلانہ، فیروزپور چشتیاں، پیرغنی کے علاقے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔شاہو بلوچ، باقرکی،ماڑی انب، کوٹ بخشا، بھینی نور جہانیاں اور دیگر علاقے بھی سیلاب کی زد میں ہیں، جبکہ سیکڑوں ایکڑ اراضی زیرآب آنے سے کسان شدید پریشان ہیں۔
دریائےستلج کی سیلابی صورتحال،پی ڈی ایم اے
پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ گنڈا سنگھ کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے ،گنڈا سنگھ کے مقام پر پانی کی سطح میں کمی ہو رہی ہے،گنڈا سنگھ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 74 ہزار کیوسک ہے۔سلیمانکی ہیڈ پر اونچے درجے کا سیلاب ہے پانی کی سطح میں اضافہ ہو رہا ہے،ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 46 ہزار کیوسک ہے،ہیڈ اسلام کے مقام پر پانی کا بہاؤ نارمل ہے، قصور اوکاڑہ پاکپتن وہاڑی بہاولنگر ملتان لودھراں اور بہاولپور کے نشیبی علاقے سیلاب کی زد میں ہیں۔
ڈی جی پی ڈی ایم اےکا کہنا ہے کہ متعلقہ اضلاع کی انتظامیہ ہائی الرٹ ہے،متعلقہ اضلاع میں فلڈ ریلیف سنٹرز اور انتظامات مکمل ہیں،شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا عمل جاری ہے ۔
چونیاں/ دریائےستلج میں اونچےدرجےکاسیلاب
چونیاں میں دریاے ستلج کے مقام پر ہرچوکی والا کے حفاظتی بند ٹوٹنے سے دریا کا پانی گاؤں میں داخل ہوگیا،لوگ اپنی مدد آپکے تحت گھر بار بچانے میں مصروف ہیں،دریائے ستلج میں چھبر کے مقام پر پانی کی سطح 22فٹ تک بلند ہوگئی،چھبر کے مقام پر پانی کا ریلہ 2 لاکھ 50 ہزار کیوسک گزر رہا ہے،ڈپٹی کمشنر کی طرف سے دفعہ 144 کے نفاذ کے بعد لوگوں کو مسائل کا سامنا ہے،منسو والا جھوگے،لولے جٹاں ہرچوکی، بستی دھون ،جھگے کمہاراں۔کوٹھی فتح محمد ۔سمیت درجنوں دیہات میں تاحال پانی موجود ہے۔
علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ لوگوں نے مال مویشیوں کے ساتھ نقل مکانی شروع کردی ہے اور کئی خاندانوں نے گھر بار نہ چھوڑنے کا فیصلہ کرلیا ہے،سہجرہ سے کنگن پور تک ہزاروں ایکڑ اراضی پر کھڑی فصلیں تباہ ، زمیندار معاشی طور پر بدحالی کا شکار ہے،فصلوں کے ساتھ امرود، کینو، مسمی، لیموں و دیگر پھلوں کے باغات بھی تباہ ہوگئے ہیں۔
پاکپتن/دریائے ستلج اوورفلوہوگیا،پانی فصلوں میں داخل
پاکپتن میں بھارتی سیلابی ریلے کے سبب دریاستلج اوور فلو کرگیا،سیلابی پانی بابافرید پل پر واقع گاؤں چکر آہلو کا میں داخل ہوگیا،ہزاروں ایکٹرفصلیں تباہ،50 گھر پانی کے گھیراؤ میں آگئے،متاثر لوگ مال مویشیوں سمیت سیلابی پانی میں رہنے پر بضد ہیں۔
سیلاب متاثرین کا کہنا ہے کہ گھر چھوڑے تو مویشی زندہ نہیں رہیں گے۔
عارف والا/دریائے ستلج میں پانی کابہاؤ
عارف والا کے مقام پر دریائے ستلج میں پانی کے بہاؤ میں غیر معمولی تیزی نظرآئی ہے،چک یسین کے،صابو کا، ڈھولہ، بلاڑی قصوریہ، کُنڈ قابل سمیت دیگر علاقے میں پانی داخل ہوگیا،سیلاب میں پھنسے افراد کو مال مویشیوں سمیت ریسکیو کرنے کا عمل جاری ہے،انتظامیہ کی ڈور ٹو ڈور جاکر لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی سخت ہدایات جاری کردی ہے،ہزاروں لوگ اپنا گھر بار چھوڑ کر نقل مکانی پر مجبور، کئی دیہات مکمل خالی ہوگئے،سیلابی صورتحال کے پیش نظر 6 سکولز تا حکم ثانی بند کر دیے گئے۔
سیلابی صورتحال،پاکپتن کےسکولوں میں تعطیلات کااعلان
پاکپتن میں سیلابی صورتحال کے پیش نظر محکمہ ایجوکیشن پاکپتن نے 17 سکولوں میں تعطیلات کا اعلان کر دیا۔محکمہ ایجوکیشن ذرائع کا کہنا ہے کہ تعطیلات کا اعلان تحصیل پاکپتن 11 سکولوں اور تحصیل عارفوالا کے 6 سکولوں میں کیا گیا ہے،سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں تعطیلات کا اعلان کیا گیا ہے،باقی ضلع کے تمام سکول معمول کے مطابق کھلے رہیں گے۔
پی ڈی ایم اے /امدادی سرگرمیاں جاری
پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے ستلج میں سیلاب کے پیش نظر امدادی سرگرمیاں جاری ہیں،ضلع قصور میں سیلاب سے متاثر ہ افراد کے لئے 13ریلیف کیمپ لگائے گئے ہیں۔ریسکیو آپریشن میں 93کشتیاں، 688لائف جیکٹس، 20ڈمپر، 6ٹریکٹر،2ایکسیویٹر استعمال ہوئے۔قصور میں 24 ہزار سے سے زائد افراد اور16000 سے زائد مویشیوں کو ریسکیو کیا جاچکاہے۔ضلع اوکاڑہ میں سیلاب سے 56 موضع جات اور 30 ہزار ایکڑ سے زائد فصلیں متاثر ہوئیں ۔اوکاڑہ میں 11 ریلیف سنٹرز 36 بوٹس اور 756 لائف جیکٹس فراہم کی گئی ہیں۔ضلع پاکپتن میں 52 فلڈ ریلیف کیمپس قائم کیے گئے ہیں۔ پاکپتن میں 11 ہزار سے زائد شہریوں اور 700 سے زائد جانورں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق وہاڑی میں 4 ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ۔وہاڑی میں 17 ریلیف کیمپس 10 میڈیکل سنٹرز 23 بوٹس اور 230 لائف جیکٹس فراہم کی گئی ہیں۔وہاڑی میں سیلاب سے 37 موضع جات اور 22 ہزار ایکڑ سے زائد فصلیں متاثر ہوئیں ۔بہاولپور میں 30 فلڈ ریلیف کیمپس 23 کشتیاں اور 16 ریسکیو سپاٹس قائم کیے گئے ہیں۔انتہائی خطرے کی زد میں آنے والے علاقوں کو%100 خالی کروایا چا چکا ہے ۔امدادی سرگرمیوں میں محکمہ صحت ریونیو ریسکیو لائیو سٹاک لوکل گورنمنٹ پولیس اور تعلیم کے اہلکار شامل ہیں ۔پاک فوج کے اہلکار بھی امدادی سرگرمیوں میں شامل ہیں ۔
ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید نے تمام اضلاع کی انتظامیہ کو الرٹ رہنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں سے لوگوں کے مکمل انخلاء اور بحالی تک امدادی سرگرمیاں جاری رہیں گی ۔امدادی سرگرمیوں کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جا ئیں۔عوام کی جان و مال کا تحفظ اولین ذمہ داری ہے۔
پاک فوج کی امدادی سرگرمیاں جاری
پاک فوج کی جانب سے حالیہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بڑے پیمانے پر امدادی سرگرمیاں جاری ہیں،متاثرہ علاقوں میں گنڈا سنگھ والا، دھپ سری، اٹاری، گھٹی کلنگر، اولاکے، جمعیوالا، کمال پورہ، بکرکے اور نجابت شامل ہیں، پاک فوج کی جانب سے دن بھر ہزاروں افراد کو سیلاب سے نکالنے اور محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا عمل جاری رہا۔
پاک فوج کی ریسکیو ٹیمیں کشتیوں کے ذریعے امدادی سرگرمیوں میں مصروف رہیں، پاک فوج کی ریسکیو ٹیموں کی جانب سے ہزاروں متاثرہ خاندانوں میں 16 ٹن مفت راشن بھی تقسیم کیا گیا۔راشن پیکس آٹا، دال، چاول، گھی اور دودھ سمیت ضروری اشیائے خوردونوش شامل ہیں، تلوارپل، ٹھٹی بخشی اور نجابت کے مقامات پر راشن کی تقسیم جاری رہی۔اس کے ساتھ ساتھ سیلاب زدگان کیلئے ضروری طبی امدادکابھی خاطرخواہ انتظام کیاگیا، امدادی کارروائیاں سیلاب کی صورتحال بہترہونے اورمعمولات زندگی بحال ہونے تک جاری رہیں گی۔