لالی پاپ نہیں دیا، جو دعویٰ کیا وہ کرکے دکھایا، مرتضیٰ وہاب

لالی پاپ نہیں دیا، جو دعویٰ کیا وہ کرکے دکھایا، مرتضیٰ وہاب
کیپشن: Did not give lollipops, showed what he claimed, Murtaza Wahab

ایک نیوز: میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پیپلزپارٹی نے اختیارات کا رونا نہیں رویا۔ نہ ہی ماضی کی طرح فائلیں پھینکیں۔ کوئی لالی پاپ نہیں دیا بلکہ جو دعویٰ کیا وہ کرکے دکھایا۔

میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے میڈیا سے گفتگو کی ہے۔ انہوں ںے کہا ہے کہ عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے جامعہ منصوبہ تشکیل دیا تھا۔ ضیائی محی الدین مریئر منصوبہ، پہلوان گوٹھ کی اسٹارم واٹر اور آج یہاں پر جوہر انڈر پاس کا افتتاح کر رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ان تینوں پراجیکٹس کو مکمل کے لیے پیپلزپارٹی نے مثالی کردار ادا کیا۔ ہم نے لالی پاپ نہیں دی جو دعویٰ کیا وہ کر کے دکھایا۔ یہ علاقہ کنٹونمنٹ بورڈ فیصل کا ہے۔ اس پراجیکٹ کی سروس لین ابھی مکمل نہیں ہوئی ہے۔ آئندہ 2 ماہ میں بہت سے پراجیکٹ مکمل کرلیے جائیں گے۔ 

انہوں ںے دعویٰ کیا کہ صرف فیتے نہیں کٹیں گے بلکہ کام مکمل ہوتا دکھائی دے گا۔ کھیلوں کے میدانوں کو بھی درست کر رہے ہیں۔ بختاری سینٹر کو بھی ککری گراؤنڈ کی طرح اسپورٹ کمپلکس میں تبدیل کریں گے۔ جیالوں نے جو نشاندہی کی پی پی پی نے ان کو منظور کرکے عوام کو ریلیف دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے لیے آسان تھا کہ ہم اختیارات کا رونا روتے یا فائل کو پھنکتے لیکن ہم نے سنجیدگی اختیار کرتے ہوئے عوام کے مسائل کا حل تلاش کیا۔ سابقہ چیزوں نے شہر میں مسائل پیدا کیے ہیں۔ ان سابقہ چیزوں سے باہر نکلے۔

ان کا کہنا تھا کہ انٹری فری کریں گے تو زو کیسے چلے گا؟ اگر میں ڈائنو پارک کی انٹری فری کردوں تو پارک کے اخراجات کیسے چلیں گے؟ پبلک پرائیویٹ پارٹر شب کے تحت کام کریں گے۔

میئر کراچی بیرسٹر مرتضٰی وہاب نے گلستان جوہر انڈر پاس کا افتتاح کر دیا:

افتتاح کے موقع پر میئر کراچی کے ہمراہ ڈپٹی میئر سلمان عبداللہ مراد اور ٹاؤنز چیئرمین بھی موجود تھے۔ گلستان جوہر انڈر پاس کو باضابطہ طور پر عوام کے لئے کھول دیا گیا۔

میئر کراچی نے گلستان جوہر انڈر پاس کا دورہ کرکے تعمیراتی کام کا جائزہ بھی لیا۔ گلستان جوہر انڈر پاس میگا پروجیکٹ کے تحت تعمیر کیا گیا ہے، جس کی لمبائی ایک کلومیٹر ہے۔ انڈر پاس کا کام دسمبر میں مکمل ہونا تھا۔ تاہم حکومت سندھ اور میئر کراچی کی خصوصی دلچسپی کے بجائے یہ منصوبہ قبل از وقت مکمل ہوا ہے۔

منصوبے کی لاگت ایک ارب روپے سے زائد ہے، منصوبے کی اخراجاتی لاگت حکومت سندھ کی جانب سے برداشت کی گئی ہے۔