ایک نیوز:نظامِ شمسی کے خوبصورت نیلے سیارے نیپچون کے بادل بڑی حد تک غائب ہوچکے ہیں اور اس کی وجہ ہمارے سورج کے شمسی چکروں (سولرسائیکلز) کو قرار دیا جارہا ہے۔
تفصیلات کےمطابق 1989 میں وائیجر اول، نامی خلائی جہاز جب نیپچون کے قریب پہنچا تھا تو وہاں کی تصاویر میں سفید بادلوں کی بہتات دیکھی گئی تھی۔ لیکن اب اس کا آسمان بادلوں سے صاف ہوچکا ہے۔
جامعہ کیلیفورنیا، برکلے کی ایرینڈی شاویز نے 1994 سے 2022 تک سیارے کے بادلوں کا بغورجائزہ لیا ہے۔ انہوں نے ہبل خلائی دوربین اور زمین پر نصب دو طاقتور دوربینوں سے نیپچون کی تصاویر پرمسلسل غورکیا ہے۔ انہوں نے غورکیا کہ اس کے بادل مسلسل کم اور زیادہ ہوتے رہتےہیں۔ مثال کے طور پر 2002 اور 2015 میں سب سے زیادہ بادل دیکھے گئے تھے جبکہ 2007 اور 2020 میں سیارہ بادلوں سے خالی نظرآیا تھا۔
2020 میں سب سے کم بادل دیکھے گئے اور بادلوں سے منعکس ہونے والی روشنی قریباً ختم ہوگئی تو سیارہ بہت ہی تاریک دکھائی دیا۔ لیکن اب بھی ناراض بادل لوٹ کر نہیں آئے جو ایک عجیب بات ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے اپنے سورج پر ہر گیارہ برس بعد شمسی دھبوں کے بننے اور غائب ہونے کا ایک چکر چلتا رہتا ہے جسے سولر سائیکل کہتے ہیں، لیکن اس میں سورج کے مقناطیسی میدان میں بھی تبدیلیاں پیدا ہوتی رہتی ہیں۔ اگرچہ نیپچون سورج سے بہت ہی دورہے لیکن شمسی چکروں کا اس پر اثر ہوتا ہے اور بالخصوص اس کے بادلوں پر اثر پڑتا ہے۔
جیسے ہی شمسی چکرعروج پر ہوتا ہے تو بادل تیزی سے بڑھنے لگتے ہیں اور11 برس بعد ان میں غیرمعمولی کمی ہونے لگتی ہے۔ اب 2023 میں بھی سیارے پر بادل نہ ہونے کے برابر ہیں۔ تاہم اس کے قطبِ جنوبی پر کچھ بادل موجود ہیں جن میں 2019 سے شدید کمی واقع ہونا شروع ہوئی تھی۔