ایک نیوز: فرانس میں چہرے کے سرطان سے ناک گنوا دینے والی خاتون کے چہرے پر ان ہی کے بدن پر افزائش کردہ ایک ناک اگاکر پیوند لگایا گیا ہے جو اپنی نوعیت کا ایک غیرمعمولی تجربہ بھی ہے۔
واضح رہے کہ یہ تھری ڈی پرنٹڈ ناک ہے جس کا سانچہ تھری ڈی پرنٹر سے چھاپا گیا ہے۔ اسے مریضہ کےنچلے بازو (فورآرم) پر چپکایا گیا ہے۔ پھراس پرخون کی باریک نالیاں اور نسیجوں کو تجربہ گاہ میں بناکر لگایا گیا ہے۔ اگلے مرحلے میں اسے نچلے بازو سے چپکایا گیا ہے جہاں خون کا بھرپور بہاؤ موجود ہوتا ہے۔
ماہرین نے مسلسل دو ماہ تک ناک کو بازو سے جوڑکر اگایا اور جب وہ ایک خاص حد تک تشکیل پاگیا تو اسے چہرے پر منتقل کیا گیا۔ اس کیلئے احتیاط سے ناک کو بازو سے الگ کیا گیا اور چھ گھنٹے کے آپریشن سے خاتون کےشکستہ ناک پر چپکایا گیا جو ایک پیچیدہ عمل تھا۔ اس میں سب سے مشکل کام چہرے کی رگوں کو ناک سے جوڑنا تھا جو ناک کے اندر پہلے ہی تشکیل پاچکی تھیں۔
نومبر2022 کو یہ آپریشن کیا گیا تھا جس کے بعد اب اس کا اعلان کیا گیا ہے۔ ناک کے آپریشن کے بعد خاتون کو دس روز تک ہسپتال میں رکھا گیا اور تین ہفتے تک اینٹی بایوٹکس دی گئی تھیں۔ اب ٹولوس یونیورسٹی کینسر انسٹی ٹیوٹ نے اعلان کیا ہے کہ خاتون بالکل تندرست ہیں اور ان کا ناک بہترین انداز میں کام کررہا ہے۔
خود خاتون نے بتایا کہ اگلی صبح بیدار ہوکر جب انہوں نے خود کو دیکھا تو بہت خوشی محسوس ہوئی۔ وہ اپنے متاثرہ چہرے کی وجہ سے دس برس سے باہر نہیں جاسکی تھیں اور ناک کی منتقلی کےبعد اب وہ اپنے شوہرکے ساتھ باہر گئی اور ریستوران میں کھانا بھی کھایا۔
واضح رہے کہ اس عمل کےنگراں ڈاکٹر ڈیوپرٹ بوریس اور بنجامن ویرل ہیں جنہوں نے کئی برس تک اس عمل پر تحقیق کی ہے۔ انہوں نے سیرہم نامی تھری ڈی پرنٹنگ کمپنی کے ساتھ ملکر ناک کی افزائش کی ہے۔ اس ناک کا سانچہ ہائیڈروکسی ایپاٹائٹ نامی معدن سے بنایا گیا ہے۔ تاہم جلد اور کرکری ہڈی (کارٹیلج) مریضہ سے لیے گئے تھے۔