ایک نیوز:بھارت میں عدالت نے2002میں فرقہ وارانہ فسادات میں11مسلمانوں کوقتل کرنے والے 69ہندوؤں کوبری کردیا۔
غیرملکی میڈیاکے مطابق 2002میں مغربی ریاست گجرات میں فرقہ وارانہ فسادات میں 11مسلمانوں کوقتل کرنے والےبی جے پی کے 69رہنماؤںوکارکنوں کوبری کردیاگیا۔
ہندوؤں کے دفاعی وکیل چیتن شاہ کا کہنا تھا کہ ہم پہلے دن سے کہہ رہے ہیں کہ بی جے پی کےکارکنان کو پھنسایا گیا ہے۔
احمد آباد کے نرودا گام ضلع میں 86 ہندوؤں پر قتل کا الزام تھا تاہم ان ملزمان میں سے17 عدالتی کارروائی کے دوران انتقال کر گئے جبکہ باقی زندہ بچ جانے والے ملزمان ضمانت پر آزاد کردیے گئے۔
ملزمان کی نمائندگی کرنے والے وکیل چیتن شاہ کامزیدکہناتھاکہ ان میں سے کچھ ملزمان واقعے کے دن جائے وقوعہ پر موجود نہیں تھے۔
دوسری جانب مسلمان متاثرین کی نمائندگی کرنے والے شمشاد پٹھان کا کہنا تھا کہ وہ عدالت کے فیصلے کو اعلیٰ عدالت میں چیلنج کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ متاثرین کو ایک بار پھر انصاف نہیں ملا ہے۔
بری ہونے والوں میں وزیر اعظم نریندر مودی کی بی جے پی کی سابق وزیر مایا کوڈنانی شامل ہیں جو فسادات کے وقت قانون ساز تھیں۔ اس کے علاوہ بجرنگ دل کے سابق لیڈر بابو بجرنگی اور وشوا ہندو پریشاڈ (VHP ) کے رہنما شامل تھے۔