نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کے اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں اسد عمر نے کہا کہ آج این سی او سی میں مزید کچھ فیصلے کیے جنہیں صوبوں سے شیئر کریں گے اور جمعہ کو ان فیصلوں کا اعلان کریں گے، جن میں مزید بندشیں بڑھانا پڑیں گی کیونکہ جس طرح اس وقت وبا کا پھیلاؤ ہے، اگر اس وبا کا زور فوری نہیں توڑا تو بڑے شہر بند کرنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت صورتحال بہت سنگین ہے، انتہائی سنجیدگی کی ضرورت ہے اور قوم سے اپیل کرتاہوں کہ سنجیدگی دکھائیں، ہمارے پاس آخری موقع ہے، ابھی بڑے شہر بند نہیں کررہے، لیکن ہمارے پاس چند دنوں کی گنجائش ہے، اگر قوم سے زیادہ سنجیدگی اور تعاون نظر آیا، انتظامیہ نے کردار ادا کیا تو امید ہےکہ یہ اقدام نہ اٹھانا پڑے، ورنہ بڑے شہر بند کرنے کے سوا کوئی راستہ نہ ہوگا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ کراچی میں کورونا کیسز کی شرح 13 فیصد اور حیدرآباد میں 14 فیصد ہے، اسپتال جانے والے مریضوں کی تعداد 600 سے زیادہ ہوگئی ہے، ان مریضوں کے پہنچنے کے بعد چند کی طبیعت اور خراب ہوتی ہے اور انہیں آکسیجن پر لگانا پڑتا ہے۔اسدعمر نے بتایا کہ آکسیجن پر مریضوں کی تعداد 4500 سے تجاوز کرگئی ہے، جون میں وبا کی پہلی لہر میں آکسیجن میں کورونا کے مریض 3400 سے زائد تھے یعنی اس بار 30 فیصد زائد مریض آکسیجن پر ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا رواں ہفتہ انتہائی خطرناک ہے، پاکستان میں وبا کے آغاز سے اب تک اس ہفتے ہلاکتوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے، کئی شہر ایسے ہیں جہاں وینٹی لیٹرز کا استعمال 80 فیصد سے بھی زیادہ ہوگیا ہے، ملک میں جو آکسیجن بنائی جاتی ہے اس کی تعداد بھی لاتعداد نہیں ہے، اس لیے ہماری آکسیجن کی سپلائی چین خطرناک حد تک بڑھتی ہوئی نظر آرہی ہے۔