ویب ڈیسک:جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے آئینی عدالت کی حمایت کردی، مولانا فض الرحمان نے کہا کہ آئینی عدالت کے قیام میں اتفاق کرتے ہیں، میں نے مسودہ سامنے آنے پر بات کرنے کا کہا تھا، لیکن حکومت مسودہ دینے کیلئے آمادہ نہیں ہورہی تھی، اب خدا خدا کر کے ایک کاپی فراہم کی گئی ہے، یقین سے نہیں کہہ سکتا کہ پیپلزپارٹی یا ہمیں دی کاپی ایک جیسی ہے۔
تفصیلات کے مطابق ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شخصیات کو سامنے رکھ کرآئینی ترمیم کے بجائے اصلاحات کی طرف جائیں، حکومت بغیر تیاری کے بل پاس کرارہی تھی۔
ایک دلیل تھا کہ آئینی عدالت ہوتو اداروں کے کیسز وہ نمٹاتے رہیں، ہمیں جو مسودہ دیا گیا تھا اس وقت تک تو ان کے پاس اکثریت نہیں تھی، جس پر جے یو آئی نے اس مسودے پر ووٹ دینے سےمعذرت کی، بلاول سے اتفاق ہوا کہ ہم بھی اور وہ بھی ایک ڈرافت بنالیں اور شیئرکریں، ڈرافٹ پر ہمارے وکلا ءکام کررہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ پارلیمان کا کام ہے آئین سازی اور قانون سازی ہے، ہم اس پر کسی قسم کا قدغن قبول کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں، اداروں کے درمیان طاقت کا توازن بگڑتا ہے تو نظام تہس نہس ہوجائے گا۔
اداروں کی لڑائی میں ملک کمزور ہوجاتا ہے، اور عدالتوں کو مزید کمزور کیا جارہا ہے، فوج، عدلیہ، پارلیمنٹیرینز اپنے دائرے میں رہ کر کام کریں تو نظام ٹھیک چلے گا، لیکن ہمیں بدنیتی نظرآرہی تھی، حکومت اسے اپنے مفادات کیلئے استعمال کرنا چاہتی تھی۔
جے یو آئی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ آئین ہر شہری کے بنیادی حقوق کا تحفظ کرتا ہے، بنیادی حقوق کا دائرہ محدود کیا گیا اور ملٹری کا کردار بڑھایا گیا، عدالت اور ججز تقرری اور ہائیکورٹ کےججز کے تبادلے کے حوالے تبدلیاں نظام کو متاثر کردیں گی، یہ صرف حکومت کو تحفظ دینا تھا۔
مولانا فضل الرحمان نے پھر سے الیکشن کروانے کا مطالبہ کردیا، جے یو آئی کے سربراہ نے کہا کہ ہم الیکشن کے نتائج کو تسلیم نہیں کرتے اورہم دوبارہ عام انتخابات کا مطالبہ کرتے ہیں۔