سولر پینل کی درآمدکے بہانے منی لانڈرنگ کا انکشاف

سولر پینل کی درآمدکے بہانے منی لانڈرنگ کا انکشاف
کیپشن: Disclosure of money laundering on the pretext of importing solar panels

ایک نیوز: سولر  پینل کی درآمد کے  بہانے  اربوں  روپےکی اوور  انوائسنگ کے ذریعے بھاری رقم بیرون ملک منتقل کیے جانےکا انکشاف ہوا ہے۔

سینٹ قائمہ کمیٹی خزانہ کا سینیٹر سلیم مانڈوی  والا کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں چیئرمین ایف بی آر  زبیر امجد  نے بریفنگ میں بتایا کہ مالی سال 2017 سے  2022 تک سولرپینل کی درآمد پر 69.5 ارب روپےکی اوورانوائسنگ کا انکشاف ہوا ہے۔

ایف بی آر  دستاویز کے مطابق  6ہزار 232 گڈز  ڈیکلریشن پر 63 امپورٹس میں درآمد کنندگان  نے اوورانوائسنگ کی، دو نجی کمپنیوں نے گزشتہ مالی سال میں 2 ہزار 718 گڈز ڈیکلریشن  پر 37.76 ارب روپےکی اوور انوائسنگ کی، دو نجی کمپنیوں نے72 ارب روپےکی رقم منتقل کی اور 45 ارب روپے کے سولرپینل درآمد کیے۔

 
رپورٹ کے مطابق  رقم کی منتقلی کے دوران کمرشل بینکوں کی جانب سے احتیاط نہ برتنے کی  غفلت بھی ہوئی۔

چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ اوور انوائسنگ میں ملوث  افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی ہے، رقم ٹرانسفر کے دوران کمرشل بینکوں نے فنانشل مانیٹرنگ یونٹ رولز کو نظر انداز کیا۔

چیئرمین ایف بی آر کے مطابق چین سے سولرپینل درآمد کیے گئے جب کہ نجی کمپنیوں نے دبئی اور سنگاپور رقم ٹرانسفرکی، اسکینڈل میں ملوث عناصر کے خلاف اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت کارروائی ہوگی۔

قائمہ کمیٹی نے ایف بی آر کو اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت کارروائی جاری  رکھنے کی ہدایت کردی۔