ایک نیوز : آذربائیجان کا ناگورنو قرہباغ پر پھر حملہ ۔۔ اب یہ اس وقت تک نہیں رکے گا جب تک کہ آرمینیائی علیحدگی پسند ہتھیار نہیں ڈال دیتے۔ آذر بائیجان کا الٹی میٹم۔
جنوبی قفقاز، خصوصاً بین الاقوامی سطح پر الگ ہونے والے آذربائیجان کے اس علاقے میں، کئی مہنیوں سے کشیدگی جاری ہے۔یاد رہے کہ آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان آخری جنگ تین برس قبل ہوئی تھی۔
آذربائیجان نے آرمینائی فوج کے غیر قانونی دستوں کو ہتھیار ڈالنے اور اپنی غیر قانونی حکومت‘ ختم کرنے کا حکم دیا ہے۔
آذربائیجان اور آرمینیا میں پہلی بار 1990 کی دہائی کے اوائل میں سوویت یونین کے زوال کے بعد جنگ ہوئی تھی۔ پھر 2020 میں آذربائیجان نے ناگورنو قرہباغ اور اس کے آس پاس کے علاقوں پر روس کے امن دستوں کی طرف سے جنگ بندی اور نگرانی کرنے کے عمل سے قبل دوبارہ قبضہ کر لیا تھا۔
قریباغ میں آبائی آرمینائی افراد نے جنگ بندی کرتے ہوئے مذاکرات شروع کرنے کی اپیل کی ہے۔ لیکن آذربائیجان کی دھمکی سے یہ واضح ہو گیا تھا کہ باکو کا مقصد پہاڑی علاقے پر اپنی فتح کو مکمل کرنا تھا۔
آرمینیا کے وزیر اعظم نکول پشنیان نے آذربائیجان کی زمینی کارروائی پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا مقصد نسل کشی ہے۔
لیکن سینکڑوں آرمینیائی مظاہرین نے اپنے ملک کے ردعمل سے مایوس ہو کر پارلیمنٹ کے باہر پولیس کے ساتھ جھڑیوں میں اپنے رہنما کو غدار قرار دیتے ہوئے ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔