ایک نیوز:ترجمان دفتر خارجہ نے کہاہے کہ کینیڈا میں ماورائے عدالت قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کی خبروں نے ثابت کر دیا ہے کہ بھارت کا ماورائے عدالت قتل کا نیٹ ورک اب عالمی سطح پر پھیل چکا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزارت خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے ہفتہ وار نیوز بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ کئی دہائیوں سے بھارتی خفیہ ایجنسی "را" جنوبی ایشیا میں اغوا اور قتل کی وارداتوں میں سرگرم رہی ہے۔پاکستان "را"کی جانب سے ٹارگٹ کلنگ اور جاسوسی کے سلسلے کا نشانہ بنا ہوا ہے۔دسمبر 2022 میں، پاکستان نے جون 2021 کے لاہور حملے میں بھارت کے ملوث ہونے کے ٹھوس اور ناقابل تردید شواہد فراہم کرنے والا ایک جامع ڈوزیئر جاری کیا، اس حملے کی منصوبہ بندی بھارتی انٹیلی جینس نے کی تھی۔
ترجمان نے بتایا کہ 2016 میں ایک اعلیٰ عہدے پر فائز بھارتی فوجی افسر کمانڈر کلبھوشن یادیو نے پاکستان میں دہشت گردی اور تخریب کاری کی ہدایت، مالی معاونت اور ان کو انجام دینے میں اپنے ملوث ہونے کا اعتراف کیا۔
ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ کینیڈا کی سرزمین پر ہندوستان کی جانب سے ایک کینیڈین شہری کا قتل بین الاقوامی قانون اور ریاستی خود مختاری کے اقوام متحدہ کے اصول کی صریح خلاف ورزی ہے۔یہ ایک لاپرواہی اور غیر ذمہ دارانہ عمل بھی ہے جو ایک قابل اعتماد بین الاقوامی شراکت دار کے طور پر ہندوستان کی وشوسنییتا اور عالمی ذمہ داریوں میں اضافہ کے اس کے دعووں پر سوالیہ نشان لگاتا ہے۔
ایک سوال پر ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ پاکستان یہ توقع کرتا ہے کہ پاکستانی شہری اور کشمیری دنیا بھر میں جہاں بھی ہیں متعلقہ حکومتیں ان کا تحفظ یقینی بنائیں گی۔
ترجمان نے بتایا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری ہیں۔ رواں سال کے ابتدائی اٹھ ماہ میں 68 کشمیریوں کو شہید کیا گیا۔انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا یہ سلسلہ بند ہونا چاہیے، پاکستان کشمیریوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔
ترجمان نے واضح کیا کہ بھارت کے ساتھ کسی بھی سطح پر بات چیت میں مسئلہ کشمیر پر بات ضرور ہوگی۔ پاکستان نے ہمیشہ کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر حل کرنے کے لیے ہم کسی تیسرے ملک کی ثالثی قبول کرنے پر تیار ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ ممتازہرا بلوچ نے مسجد اقصی میں پیش انے والے حالیہ واقعہ کی مذمت بھی کی۔
ایک سوال کے جواب میں ترجمان کا کہنا تھا کہ افغانستان سے متعلق امریکہ کے خصوصی نمائندے کے ساتھ وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی کی ملاقات میں افغانستان کے اندر امن کے حوالے سے بات چیت ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ مشکلات کے باوجود بات چیت کو جاری رکھنا ہی سفارت کاری ہے،افغانستان کے ساتھ ہم بات چیت جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ایک اور سوال کے جواب میں ترجمان نے آئی ایم ایف سے قرضہ لینے کے لیے یوکرین کو ہتھیار فراہم کرنے کی خبروں کو مسترد کیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ پاکستان یہ بے بنیاد خبر دینے والی ویب سائٹ کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا ارادہ نہیں رکھتا۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان روس کے ساتھ رابطے میں ہے اور روس یوکرین جنگ کے حوالے سے پاکستان کی غیر جانبداری سے بھی آگاہ ہے۔
ایک سوال پر ترجمان وزارت خارجہ نے واضح کیا کہ نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی طرف سے افغان عبوری وزیراعظم کو لکھا جانے والا خط درحقیقت افغان عبوری حکومت کے وزیراعظم کی طرف سے لکھے گئے اس خط کا جواب تھا جو افغان عبوری وزیراعظم نے عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد دینے کے لیے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کو لکھا تھا۔