ایک نیوز: 20 ستمبر پاک بھارت جنگ کا وہ دن ہے جب سابق بھارتی وزیر دفاع کا ایک بیان ٹائم میگزین میں شائع ہوا جس میں لکھا تھا کہ ’کشمیر ہاتھ سے نکل جائے گا۔‘
تفصیلات کے مطابق بھارت کے سابق وزیر دفاع کرشنا مینن کا بیان ٹائم میگزین میں شائع ہوا، جس میں کہا گیا تھا کہ بھارت استصواب رائے کا مخالف ہے، کشمیر اس کے ہاتھ سے نکل جائے گا، بھارت نے 1949 سے اب تک استصواب رائے پر اقوام متحدہ کے حکم کی 4 مرتبہ خلاف ورزی کی ہے۔
امریکی ٹائم میگزین میں رپورٹ شائع ہوئی کہ بھارتی فوج پاکستان کی چھوٹی سی تربیت یافتہ فوج کا مقابلہ نہ کر سکی، پاک فضائیہ نے دشمن کو متعدد مرتبہ بھاری نقصان پہنچایا، ٹائم میگزین کے مندوب نے جنگی قیدیوں کے کیمپ کوہاٹ سے بھارتی 6 لائٹ انفنٹری کے حوالدار کے یہ الفاظ درج کیے: ’جب اس کی بٹالین نے سرحد کی طرف کوچ کیا تو اسے کچھ خبر نہ تھی کہ وہ پاکستان کے خلاف کھلی جنگ میں جا رہا ہے۔‘
جنگی قیدیوں کے کوہاٹ کیمپ سے برطانوی انڈیپنڈنٹ ٹیلی ویژن نے فلم دکھائی جس میں بتایا گیا کہ بھارتی افواج افراتفری کا شکار ہیں اور ان کے حوصلہ بہت پست ہیں، مزید یہ کہ پاکستان کے خلاف جنگ میں بھارتی افواج کے اندر جوش و جذ بہ بالکل ناپید تھا۔
صدر ایوب نے سلامتی کونسل کی قرارداد کی سخت الفاظ میں مذمت کی، کشمیر میں استصواب رائے کی یقین دہانی کے بغیر فائر بندی کے لیے کہا گیا تھا، پاکستانی افواج نے میدان جنگ میں بھارتی افواج پر اپنی برتری برقرار رکھی، سیالکوٹ جموں سیکٹر میں پاکستانی افواج نے تمام بھارتی مقبوضہ علاقوں پر اپنے حملے جاری رکھے اور دشمن کے 2 ٹینک چلتی ہوئی حالت میں پکڑ لیے گئے۔
واہگہ اٹاری سیکٹر میں دشمن کے 12 ٹینک تباہ کیے گئے اس طرح بھارت کے کل تباہ شدہ ٹینکوں کی تعداد 494 ہو گئی، راجستھان اور اکھنور سیکٹر میں پاکستانی فوج کی توپوں نے بھارتی توپوں کو خاموش کرا دیا، پاک فضائیہ نے مزید 4 بھارتی جنگی طیارے مار گرائے جس سے دشمن کے تباہ ہونے والے جہازوں کی تعداد 110 ہو گئی۔
پاک فضائیہ نے بھارت کے ہوائی اڈوں انبالہ، جودھپور، جموں، جام نگر اور ہلواڑہ کے ہوائی اڈوں، تنصیبات کو نا قابل تلافی نقصان پہنچایا، پاکستان نیوی نے بحر ہند میں اپنی برتری برقرار رکھی اور بھارتی نیوی کی نقل و حرکت کو بالکل محدود کر دیا، روئٹرز کے رپورٹر جان چوڈوک کے مطابق لاہور میں بھارت کے 4 جہازوں میں سے ایک کو نشانہ بنایا گیا، بھارت کے جنگی جہاز میں آگ لگ گئی، قلابازیاں کھاتا نیچے آ رہا تھا اور زندہ دلان لاہور اس نظارے سے لطف اندوز ہو رہے تھے۔
لبنان اور سعوی عرب کے علما نے پاکستانی سفیر حامد نواز سے ملاقات کی اور انھیں بھارت کے خلاف پوری مسلم دنیا کی ہمدردی اور تاہید سے آگاہ کیا، دشمن کی جارحانہ کارروائیوں سے جو سرکاری ملازم لا پتا یا شہید ہوئے حکومت نے ان کے خاندانوں کو فوراً مالی امداد فراہم کی۔