ایک نیوز :عالمی ادارہ صحت نے پہلی بار بلڈ پریشر سے متعلق مفصل رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ دنیا بھر میں ہر تین میں سے ایک شخص جب کہ پاکستان کے 3 کروڑ 22 لاکھ افراد ہائی بلڈ پریشر میں مبتلا ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری کردہ جامع رپورٹ میں دنیا بھر میں بلڈ پریشر کے بڑھتے مرض پر مفصل بات کی گئی ہے اور ساتھ ہی بتایا گیا ہے کہ عالمی سطح پر نمک کا زیادہ استعمال اور بیکار طرز زندگی اس میں اضافے کا سبب بن رہی ہے۔رپورٹ میں پاکستان سمیت دنیا کے درجنوں ممالک سے متعلق ڈیٹا بھی دیا گیا ہے اور پاکستان میں حکومت کی جانب سے فراہم کردہ 2019 کے اعداد و شمار پر ڈیٹا دیا گیا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں 2019 تک تقریبا 3 کروڑ 22 لاکھ افراد ہائی بلڈ پریشر میں مبتلا تھے۔یہاں یہ بات یاد رہے کہ ہائی بلڈ پریشر اس وقت ہوتا ہے جب کسی بھی شخص کا بلڈ پریشر نارمل حالت سے مسلسل زیادہ ہو۔صحت مند افراد کا بلڈ پریشر 90/60 اور 120/80 کے درمیان ہونا چاہیے، جب کہ مسلسل 140/90 بلڈ پریشر کو ہائی بلڈ پریشر تسلیم کیا جاتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان کے تین کروڑ 22 لاکھ افراد ہائی بلڈ پریشر میں مبتلا ہیں اور مجموعی طور پر ملک کی 44 فیصد آبادی اس کا شکار ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مجموعی طور پر 2019 تک 54 فیصد آبادی ہائی بلڈ پریشر کا شکار تھی مگر تشخیص کے بعد 10 فیصد سے زائد افراد نے بیماری پر قابو پالیا اور اس وقت 44 فیصد آبادی ہائی بلڈ پریشر کی ادویات استعمال کر رہی ہے۔ دنیا بھر میں ایک ارب 30 کروڑ سے زائد افراد ہائی بلڈ پریشر میں مبتلا ہیں اور اندازا ہر پانچ میں سے ایک شخص اس کا شکار ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہائی بلڈ پریشر سے ہارٹ اٹیک، ہارٹ فیلوئر، فالج اور گردوں کے مسائل سمیت کئی طرح کی طبی پیچیدگیاں ہونے سے ہر سال دنیا بھر میں کروڑوں افراد ہلاک ہو رہے ہیں۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دنیا بھر میں ہر کوئی 5 فیصد نمک کا یومیہ زیادہ استعمال کر رہا ہے۔
ادارے کے مطابق عام طور پر ہر شخص کو یومیہ 5 گرام نمک کا استعمال کرنا چاہئیے لیکن ہر کوئی 10 گرام سے زائد نمک استعمال کر رہا ہے، علاوہ ازیں طرز زندگی کی دیگر ناقص تبدیلیاں بھی ہائی بلڈ پریشر کا سبب بن رہی ہیں۔