ایک نیوز نیوز:ایران میں پولیس حراست میں خاتون کی ہلاکت کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے ۔مظاہرین پر ایرانی پولیس کی فائرنگ سے 2افراد ہلاک جبکہ متعدد افراد زخمی ہوگئے ۔
تفصیلات کے مطابق احتجاجی مظاہروں میں خواتین نے حجاب اتار کر حکومت کے خلاف نعرہ بازی کی۔ احتجاج میں پولیس کی فائرنگ سے 2 افراد ہلاک ہوگئے ہیں،خبر رساں ادارے اے ایف پی نے انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے گروپ ہینگا کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ پیر کو ہونے والے احتجاج میں 15 افراد زخمی ہوئے، جن کو ہسپتال پہنچایا گیا جن میں سے فواد قادمی اور محسن محمدی نامی افراد دم توڑ گئے۔مہسا امینی کو درست طور پر حجاب نہ اوڑنے پر پولیس نے گرفتار کیا تھا، پولیس حراست میں ہی ان کے کومہ میں چلے جانے کی اطلاع سامنے آئی جبکہ دو روز قبل وہ دم توڑ گئی تھیں، جن کا جنازہ اتوار کو ہوا تھا۔وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے اس پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ ایران میں خواتین کو یہ اختیار حاصل ہونا چاہیے کہ وہ جو پہننا چاہیں پہنیں، وہ کسی بھی قسم کی ہراسیت سے آزاد ہوں۔ایرانی نیوز ایجنسی کے مطابق ایران کے دارالحکومت تہران اور مشہد میں بھی مظاہرے کئے گئے ۔مظاہرین نے مختلف سڑکوں پر احتجاج کرتے ہوئے پولیس کی کارروائی کی مذمت کی۔
دوسری جانب ایرانی صدر نے پولیس حراست میں خاتون کی ہلاکت کی تحقیقات کا حکم دیدیا ہے ،ایرانی صدرنے وزیرداخلہ کو کال کرکے خود تحقیقات کرنے کا حکم دیا ہے ۔
جبکہ پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ خاتون کی موت دل کا درہ پڑنے سے ہوئی اس حوالے سے عینی شاہدین نے بتایا کہ خاتون کو پولیس حراست کے دوران تشدد کا نشانہ بنایا گیا ۔
دریں اثنا اقوام متحدہ نے پولیس حراست میں خاتون کی ہلاکت کی مذمت کی ہے ، اقوام متحدہ کے عہدیداروں نے ایرانی حکومت سے معاملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے ۔