ایک نیوز:26ویں آئینی ترمیم کی تمام 22شقیں سینیٹ سے منظورکر لیں گئیں۔
اجلاس سے خطاب میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم پیش کرنا چاہتا ہوں، آئینی ترمیمی بل کو ضمنی ایجنڈا پر زیرغور لایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ میں ججز کی تعیناتی کیلئے سب مشاورت سے فیصلہ کرینگے، جوڈیشل کمیشن اعلیٰ عدلیہ کے ججز کی کارکردگی کا بھی جائزہ لے سکے گا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے گزشتہ 6ماہ میں 3 مرتبہ ملاقات ہوئی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مدت میں توسیع لینے سے انکار کیا، چیف جسٹس کا تقرر3سال کے لیے کیا جائے گا۔
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کی تقرری3سینئر ترین ججز میں سے کی جائیگی، چیف جسٹس کی تقریری سینئر موسٹ کے بجائے 3سینئر ترین ججز میں سے ہوگی، آئینی ترامیم بل میں 9اے آرٹیکل کا اضافہ کیا گیا ہے، مولانا فضل الرحمان اور انکے اراکین پارلیمنٹ کے شکرگزار ہیں، مولانا فضل الرحمان نے آئینی ترامیم بل کے حق میں ووٹ دینے کا فیصلہ کیا ہے،پارلیمان کے اختیار کو مضبوط کیا جارہا ہے ۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑنے کہا کہ آئینی عدالت کی بجائے آئینی بینچز کا قیام عمل میں لا رہے ہیں ، سو موٹو سے لے کر چیف جسٹس کے تقرر تک کا تعین ترمیم میں کیا گیا، پارلیمان سے گزارش ہے کہ آج یہ بل اراکین منظور کریں۔