ایک نیوز نیوز: 45 روز تک عہدے پر براجمان رہنے والی برطانوی وزیراعظم لزٹرس نے ڈیلیور نہ کرپانے پر اپنے عہدے سے استعفا دے دیاہے جس کے بعد بورس جانسن کے دوبارہ وزیراعظم بننے کے امکانات روشن ہوگئے۔
لزٹرس نے کنزرویٹو پارٹی کی صدارت سے بھی استعفا دیا ہے۔ مستعفی وزیراعظم لز ٹرس نے اپنے استعفے کی وجوہات میں معاشی پلان پر عمل درآمد نہ کرپانا اور عوام تک خوش حالی کے ثمرات منتقل نہ کرپانا بیان کی ہیں۔ ان کاکہنا تھا کہ وہ کنزرویٹو پارٹی کا جو مینڈیٹ لے کر آئی تھیں اسے ڈیلیور نہیں کرپائیں اس لئے عہدے پر برقرار رہتے کا کوئی جواز نہیں ۔ شاہ چارلس سوم سے بات کرکے انہیں مطلع کرکے استعفادے رہی ہوں۔انہوں نے یکے بعد دیگرے دو اہم وزرا کو بھی ہٹایا مگر صورت حال بہترنہ ہوسکی۔
لز ٹرس اگلے ہفتے نئے وزیراعظم کے عہدہ سنبھالنے تک اپنے عہدے پر برقرار رہیں گی۔ لز ٹرس کو ایک اور اعزاز بھی حاصل ہے اور یہ ریکارڈ شائد کوئی نہ توڑ سکے کہ ان کی وزارت عظمی کےعہدے پر نامزدگی ملکہ برطانیہ کوئین الزبتھ نے چھ ستمبر 2022 کو کی تھی جبکہ ان کے عہدے کے خیر آباد کہنے کو آشیر باد شاہ چارلس سوم نے 20اکتوبر2022 کو دی ہے۔ یعنی جب وہ وزیراعظم بنیں توملکہ الزبتھ برطانیہ کی آئینی سربراہ تھیں اور جب استعفا دیا تو برطانیہ کا تخت وتاج شاہ چارلس سوم سنبھال چکے تھے ۔
لز ٹرس برطانیہ کی غیر مقبول ترین وزیراعظم ثابت ہوئیں ، ’’یوگورنمنٹ ‘‘ دی پولسٹر‘‘ کے مطابق کنزرویٹوپارٹی بھی انتہائی غیر مقبول ہوچکی ہے اور اگر آج انتخابات کا اعلان ہوجائے تو کنزرویٹو امیدواروں کے لئے ضمانتیں بچانا مشکل ہوجائے گا۔
واضح رہے کہ لزٹرس مختصر ترین عرصے تک برطانیہ کی وزیراعظم رہیں جو کہ ایک منفرد ریکارڈ ہے۔لزٹرس سے قبل 1827 میں جارج کننگ 119روز تک وزیراعظم رہے تھے۔