ایک نیوز: اسلام آباد ہائیکورٹ نے استحکام پاکستان پارٹی کے رہنما فواد چوہدری کو وکلا اور فیملی سے ملاقات کی اجازت دے دی۔
تفصیلا ت کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس ارباب طاہر نے فواد چوہدری کی جیل میں سہولیات، وکلا اور فیملی سے ملاقات کی اجازت کی درخواست پر سماعت کی جس سلسلے میں فواد چوہدری کی جانب سے ان کے بھائی فیصل چوہدری نے دلائل دیے جب کہ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل عدالت میں پیش ہوئے۔
ڈی ایس پی اڈیالہ نے عدالت کو بتایا کہ فواد چوہدری کو سکیورٹی وارڈ میں رکھا گیا ہے، اس پر فیصل چوہدری نے کہا کہ بچوں سے بات کا معاملہ قانون میں لکھا ہے، قانون کے مطابق ہی عملدرآمد کروادیں۔
عدالت نے ڈی ایس پی کو قانون کے مطابق عملدرآمد یقینی بنانے کی ہدایت کی۔
فیصل چوہدری نے عدالت میں کہا کہ ہماری باتیں نوٹ کی جاتی ہیں اور صرف جمعہ کو ملاقات کی اجازت دیتے ہیں، اس پر عدالت نے کہا کہ صرف جمعہ ہی کیوں؟ ان کو کوئی اور دن ملاقات کا دے دیں، میں آرڈرکردیتا ہوں۔
عدالت نے تفتیشی افسر سے پوچھا کہ فواد چوہدری نے کیا دھمکیاں دی ہیں؟کس چیزکی ایف آئی آر ہے؟ تفتیشی افسر نے بتایا کہ فواد کے خلاف 502 کی ایف آئی آر ہے۔
جیل میں سہولیات کی استدعا پر عدالت نے کہا کہ جیل سہولیات اور وکلا سے ملاقات کے تو سیشن جج کے واضح آرڈر موجود ہیں، اگر عمل درآمد نہیں ہورہا ہو تو اس کے خلاف درخواست دائر کردیں، ہم اس درخواست پر تفصیلی فیصلہ جاری کردیں گے۔
عدالت نے فواد چوہدری کو بطور سابق وزیر جیل مینوئل کے تحت سہولیات فراہم کرنےکی ہدایت کرتے ہوئے ان کی وکلا اور فیملی سے ملاقات کی بھی اجازت دے دی جب کہ فواد چوہدری کو جیل مینوئل کے مطابق طبی سہولیات فراہم کرنے کا بھی حکم دیا۔