سائفر کیس:عمران خان کےجیل ٹرائل پر حکم امتناع میں کل تک توسیع

سائفر کیس:عمران خان کےجیل ٹرائل پر حکم امتناع میں کل تک توسیع
کیپشن: سائفر کیس:عمران خان کی جیل ٹرائل کیخلاف انٹراکورٹ اپیل پر سماعت میں وقفہ

ایک نیوز: اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی سائفر کیس میں ٹرائل کورٹ کی کارروائی روکنےکے حکم میں  کل تک توسیع کرتے ہوئے سماعت 11بجے تک ملتوی کردی، عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کو لاحق سکیورٹی خدشات سے متعلق رپورٹ طلب کرلی۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی جیل ٹرائل اور جج تعیناتی کیخلاف انٹراکورٹ اپیل پر سماعت ہوئی،جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب  اور جسٹس ثمن رفعت پر مشتمل 2رکنی بنچ نے سماعت کی۔

جسٹس گل حسن اورنگزیب نے وکیل سلمان اکرم راجہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ پہلے اٹارنی جنرل کے اعتراضات پر جوابی دلائل دیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے جج کی تعیناتی کا معاملہ بھی اہم ہے، عدالت کے سامنے کچھ حقائق رکھوں گا۔

جسٹس گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ اٹارنی جنرل نے کچھ دستاویزات عدالت کے سامنے رکھیں، دستاویزات کے مطابق جج کی تعیناتی کا پراسس ہائی کورٹ سے شروع ہوا، کیس کے جیل ٹرائل سے متعلق اختیار عدلیہ کے پاس ہے، ایگزیکٹو نے اس پر عمل کے لیے انتظامات کرنا ہوتے ہیں۔

وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ اسلام آباد میں سینکڑوں ماتحت عدلیہ کے ججز موجود ہیں، حکومت نے ایک مخصوص جج کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کا چارج دیا، شاہ محمود کو اتوار کو احاطہ عدالت میں جج کے سامنے ریمانڈ کے لیے پیش کیا گیا، 16 اگست کو اوپن کورٹ میں جوڈیشل ریمانڈ منظورکیا گیا، اس وقت چیئرمین پی ٹی آئی اٹک جیل میں تھے، چیئرمین پی ٹی آئی کا عدالت میں پیش کیے بغیر جوڈیشل ریمانڈ منظور ہوا، الیکٹرانک میڈیا کو ہدایات دی گئیں کہ چیئرمین پی ٹی آئی کا نام نہیں چلانا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ اٹارنی جنرل نے کچھ دستاویزات دکھائیں جس میں اسپیشل رپورٹس بھی ہیں،سی سی پی او کا لیٹر بھی ان دستاویزات کا حصہ ہے، سیکیورٹی خطرات کے باعث جیل ٹرائل کا فیصلہ ہوا۔

وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ مجھے اس لیٹر کا تب پتہ چلا جب اٹارنی جنرل نے دستاویزات جمع کرائیں۔

جسٹس گل حسن نے استفسار کیا کہ نوٹیفکیشن میں لائف تھریٹ کا ذکر بھی نہیں، نہ ہی وزارتِ داخلہ کی اسپیشل رپورٹ کا ذکر ہے، حکومت جیل ٹرائل کے لیے پراسیکیوشن کے ذریعے بھی درخواست دے سکتی ہے۔

وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ جیل ٹرائل کی درخواست پر عدالت نوٹس کر کے فریق کو سننے کے بعد فیصلہ کر سکتی ہے، جج کی جانب سے 2 اکتوبر کو لکھا گیا خط بھی پڑھنا چاہتا ہوں جو بہت اہم ہے، جج نے اس خط میں پوچھا کہ ملزم کو پیش کرنے میں کوئی مشکلات تو نہیں؟ جج اس خط میں پوچھ رہے تھے کہ آپ مناسب سمجھیں تو جیل ٹرائل کے لیے تیار ہوں،جج نے کہا کہ جو آپ کا حکم وہی میری رضا، جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن جاری کرنے میں قانونی تقاضے پورے نہیں ہوئے، جس سیکشن کا حوالہ ہے اس کے تحت عدالت کا وینیو بدلا جاسکتا ہے لیکن جیل ٹرائل کا ذکر نہیں، یہ سزائے موت یا عمر قید کا کیس ہے، اس میں سختی سے قانون کے مطابق چلنا چاہیے۔

جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے سوال کیا کہ اگر سیکیورٹی خدشات ہوں تو حکومت کو کیا کرنا چاہیے تھا؟

وکیل سلمان اکرم راجہ نے جواب دیا کہ حکومت کو یہ معاملہ متعلقہ جج کے سامنے رکھنا چاہیے تھا۔

جسٹس گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ راجہ صاحب! آپ اپیل قابلِ سماعت ہونے پر اپنے دلائل دیں۔

اٹارنی جنرل نےدلائل دیتے ہوئے کہاکہ 29اکتوبر سے پہلے پری ٹرائل پروسیڈنگز چل رہی تھیں،29اکتوبر کے نوٹیفکیشن سے ملزم کے کوئی حقوق متاثر نہیں ہوئے،ٹرائل کورٹ کے جج نے 16اگست کے حکمنامے میں بھی سکیورٹی خدشات کاذکر کیا،جج نے نوٹیفکیشن پر انحصار کیا کیونکہ سکیورٹی خدشات ان کے علم میں تھے،29اکتوبر کا نوٹیفکیشن ایڈمنسٹریٹو ایکشن تھا۔

جسٹس میاں گل حسن نے استفسار کیا کہ راجہ صاحب!اب آپ کسی اور حوالے پر انحصار کرنا چاہیں گے؟

سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ اٹارنی جنرل صاحب! نے جو کہا ہمارا بھی یہی موقف ہے۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ ٹرائل کورٹ کے سامنے سکیورٹی خدشات سے متعلق کوئی مواد  نہیں رکھا  گیا،اپیل قابل سماعت ہونے کا فیصلہ کرتے ہوئے 29اگست کا نوٹیفکیشن الگ سے پرکھا جائے۔

 بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت میں وقفہ کردیا۔

وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو  وکیل سلمان اکرم راجہ نے مطالبہ کیا کہ کابینہ کی منظوری سے پہلے کی سائفر کیس کی کارروائی کالعدم قرار دی جائے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نےریمارکس دیئے کہ کیاآپ کارروائی کو غیرقانونی قرار دینے کا ڈیکلیئریشن چاہ رہے ہیں؟

سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ یس مائی لارڈ، پبلک کے بغیر ہونیوالی کارروائی کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔

عدالت نے ٹرائل کورٹ کی کارروائی روکنے کے حکم میں بھی ایک دن کی توسیع کر دی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کو سکیورٹی خدشات سے متعلق رپورٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی عدالت کے جج کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن کل طلب کر لیا۔

عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت نوٹیفائی کرنے کا نوٹیفکیشن کل پیش کر دیں۔

بعدازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس کے جیل ٹرائل کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کل 11 بجے تک ملتوی کر دی۔

گزشتہ سماعت میں اٹارنی جنرل کے دلائل مکمل ہوئے

واضح رہے کہ اٹارنی جنرل نے گزشتہ سماعت پر اپنے دلائل مکمل کر لیے تھے۔عدالت نے سائفر کیس کے جیل ٹرائل پر آج تک حکمِ امتناع جاری کر رکھا ہے۔گزشتہ سماعت پر اٹارنی جنرل نے سائفر کیس کے جیل ٹرائل پر کابینہ کی منظوری سے آگاہ کیا تھا۔