توشہ خانہ کیس:نواز شریف کی بیان قلمبند کرانے کی درخواست منظور

توشہ خانہ کیس:نواز شریف کی بیان قلمبند کرانے کی درخواست منظور
کیپشن: توشہ خانہ کیس:نواز شریف کی بیان قلمبند کرانے کی درخواست منظورتوشہ خانہ کیس:نواز شریف کی بیان قلمبند کرانے کی درخواست منظور

ایک نیوز: توشہ خانہ کیس میں نواز شریف کی بیان قلمبند کرانے کی درخواست منظور کرلی گئی ہے، جبکہ سابق وزیراعظم 21 نومبر کو مخلتف کیسز میں عدالت میں پیش ہوں گے، جس کے لئے آج انہوں نے قانونی ٹیم کا اجلاس طلب کرلیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت اسلام آباد میں قائد ن لیگ نوازشریف اور دیگرکےخلاف توشہ خانہ نیب ریفرنس پر سماعت ہوئی ، سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

نواز شریف ، آصف زرداری ، یوسف رضا گیلانی ، عبد الغنی مجید اور انور مجید کی حاضری ان کے پلیڈرز کے ذریعے لگائی گئی۔

وکیل صفائی قاضی مصباح نے مؤقف پیش کرتے ہوئے استدعا کی کہ ایک دفاع کا بیان رہتا ہے،عدالت نیب کو نواز شریف کا بیان ریکارڈ کرنے کی ہدایت کرے، سپلیمنٹری ریفرنس فائل کرنا ہوگا، نواز شریف کی غیر حاضری میں ریفرنس فائل ہوا تھا، ہم چاہتے ہیں ان کا موقف نیب ریکارڈ کرلے۔

نیب پراسکیوٹر نے عدالت سے استدعا کی کہ درخواست پڑھنے کا وقت دیاجائے۔

عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے کہا کہ اس میں کیا مسئلہ ہے نواز شریف کو بلا کر بیان ریکارڈ کرلیں۔ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ تفتیشی افسر نے بیان ریکارڈ کرنا ہوتا ہے، وہی کریں گے۔

نوازشریف کے وکیل قاضی مصباح نے کہا کہ ہمیں سوالنامہ دے دیں، ہم جواب دے دیتے ہیں، اور کوئی نزدیکی تاریخ دے دیں۔

پراسیکیوٹر نے کہا کہ تفتیشی افسر بیان ریکارڈ کرلیں، ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔ جس پر عدالت نے توشہ خانہ گاڑیوں کے کیس میں نواز شریف کی بیان قلمبند کرانے کی درخواست منظور کرلی، اور 30 نومبر تک نواز شریف کو بیان ریکارڈ کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔

گزشتہ سماعت میں نواز شریف سرنڈر کرنے کے لیے عدالت میں پیش ہوئے تھے، اور عدالت نے 10 لاکھ روپے مچلکوں کے عوض ان کی ضمانت منظور کی تھی۔ عدالت نے جائیداد ضبطگی کی درخواست پر نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے دلائل طلب کررکھے تھے۔

گزشتہ سماعت میں نواز شریف سرنڈر کرنے کے لیے عدالت میں پیش ہوئے تھےاور عدالت نے 10 لاکھ روپے مچلکوں کے عوض ان کی ضمانت منظور کی تھی۔ عدالت نے جائیداد ضبطگی کی درخواست پر نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے دلائل طلب کررکھے تھے۔