ویب ڈیسک:اسرائیل کی وحشیانہ بمباری اور دھمکیوں کے بعد شمالی غزہ سے جبری بے دخل ہونے والے بے یارو مددگار فلسطینی ہجرت کرنےپرمجبورہوگئےہیں۔
تفصیلات کےمطابق 7اکتوبرسےمظلوم فلسطینیوں پراسرائیل کی دہشتگردی کاسلسلہ جاری ہےجس میں اب تک ہزاروں افرادشہیدہوچکےہیں جس میں ز یادہ تعداد خواتین اورمعصوم بچوں کی ہےاسرائیلی بربریت سےپریشان مظلوم فلسطینی اپنی جانیں بچانےکیلئےغزہ سےہجرت کرنےپرمجبور ہوگئےہیں۔
غیرملکی میڈیاکےمطابق غزہ سے جان بچاکرنکلنے والے مظلوم فلسطینیوں نے بتایا ہے کہ عورتوں، بچوں اور بزرگوں کی بڑی تعداد نے شمالی غزہ سے نکلنے کیلئے صلاح الدین اسٹریٹ کا راستہ اختیار کیا۔
غیرملکی میڈیارپورٹ کےمطابق کئی کلومیٹر کا سفر کرنے والے زیادہ تر پیدل اور کچھ گدھا گاڑیوں پر سوار فلسطینیوں کے پاس کھانے اور پانی کے سوا کچھ نہیں تھا۔
شمالی غزہ سے نکلنے والے فلسطینیوں نے میڈیاکوبتایا کہ شمالی غزہ کے باہر کئی مقامات پر اسرائیلی ٹینک کھڑے تھے، اکثر گولیاں چلتیں، بم گرتے، تو جان بچانے کیلئے بھاگنا پڑتا، جس سکول میں پناہ لی وہ آنکھوں کے سامنے اسرائیلی بمباری کا نشانہ بنا۔
رپورٹ کے مطابق ترجمان فلسطینی وزارت صحت اشرف القدرا اور صحافی ابراہیم شقورا بھی ہجرت کرنے والوں میں شامل تھے۔
صحافی ابراہیم شقورانےمیڈیاسےگفتگوکےدوران بتایاکہ اسرائیل نے الشفاء ہسپتال کے آئی سی یو پر بمباری کی،اسرائیلی فوج نےنچلی منزل پر حملے کی دھمکی دی تو مجبوراً ہسپتال چھوڑنا پڑا۔
ان کا کہنا تھا کہ الشفاء ہسپتال سے کسی نے اسرائیلی فوج پر کوئی ایک حملہ نہیں کیا،الشفاء اب ہسپتال نہیں رہا،اب وہ ایک فوجی اڈہ بن چکا ہے۔
ایک فلسطینی خاتون شیریں جودیہیہ کاکہناتھاکہ سکول پر اسرائیلی بمباری سے میری بیٹی ، بیٹا اور بھانجا شہید ہوگئے، ہم ننگے پیر وہاں سے بھاگے۔
میڈیارپورٹ کےمطابق فلسطینی خاتون ام حمدہ نے اپنے تین بچوں اور پرندوں کے دو پنجروں کے ساتھ شمالی غزہ سے ہجرت کی۔
انہوں نے بتایا کہ میرے پرندے میرے لیے بہت اہم ہیں، میں انہیں پیچھے نہیں چھوڑ سکتی تھی، یہ پرندے وہ ارواح ہیں، جنہیں اللہ نے اسی طرح بچایا، جیسے ہمیں بچایا۔