ایک نیوز: نیب نے وزیراعظم شہباز شریف کو آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں کلین چٹ دے دی۔
نیب رپورٹ کے مطابق آشیانہ ہاؤسنگ کے ٹھیکے دینے میں شہباز شریف کیخلاف بدعنوانی کے کوئی ثبوت نہیں ملے۔ اختیارات کے ناجائزاستعمال کے بھی کوئی ثبوت نہیں ملے۔ آشیانہ پراجیکٹ میں سرکاری خزانے کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے آشیانہ ہاؤسنگ کے ٹھیکے دینے کے پراسس میں بدعنوانی کے کوئی ثبوت نہیں ملے ، آشیانہ پراجیکٹ شروع کرتے وقت شہباز شریف نے کوئی فوائد حاصل کیے، ریکارڈ اور شواہد سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ کسی پبلک آفس ہولڈر نے کسی قسم کے کوئی فوائد حاصل نہیں کیے۔
رپورٹ کے مطابق کامران کیانی نے سرکاری خزانے کو نقصان نہیں پہنچایا،فواد حسن فواد نے بھی کوئی رشوت نہ لی،نیب نے استدعا کی کہ احتساب عدالت لاہور قانون کے مطابق شہبازشریف کی بریت کی درخواست پر فیصلہ کردے۔
نیب شہباز شریف کی بریت کی درخواست پر نیب کی جانب سے احتساب عدالت لاہور میں جمع کرائے گئے تحریری جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ آشیانہ سکینڈل میں شہبازشریف کیخلاف بدنیتی کا کوئی پہلو بھی ثابت نہیں ہوتا۔
آشیانہ ہاؤسنگ کیس کاپس منظر:
یہ سکیم 2013 میں اس وقت شروع کی گئی تھی جب شہباز شریف وزیراعلٰی تھے اور آشیانہ سکیم کا منصوبہ کم آمدنی والے سرکاری ملازمین کے لیے بنایا گیا تھا۔ اس کے تحت تقریباً ساڑھے چھ ہزار گھر تعمیر کیے جانے تھے۔اس مقصد کے لیے پنجاب میں تین ہزار کنال کی اراضی مختص کر لی گئی تھی جس میں سے ایک ہزار ڈویلپرز کو بھی دی گئی۔
آشیانہ ہاؤسنگ اسکیمیں دراصل پیراگون کنسٹرکشن کے مالک ندیم ضیاء کے ذہن رسا کا نتیجہ تھی۔ جس نے سابق 2008ء میں ن لیگی راہنماء خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کے ساتھ مل کر اس منصوبہ کا آئیڈیا شہباز شریف تک پہنچایا۔ جس پر انہوں نے اس منصوبہ کو زور و شور سے شروع کرنے کا اعلان کر دیا اور کہا کہ پنجاب حکومت غریب اور کم آمدنی والے افراد کو سستے داموں اقساط پر شہری علاقوں میں چھت فراہم کرے گی۔
اس مقصد کے لئے پنجاب اسمبلی میں قانون سازی کروا کر باضابطہ طور پر ایک خودمختار پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی (پی ایل ڈی سی) کا قیام بھی عمل میں لایا گیا اور پرائیویٹ پبلک پارٹنرشپ کے تحت فیصل آباد، ساہیوال اور لاہور میں ان رہائشی اسکیموں کا آغاز کیا گیا۔ پی ایل ڈی سی کی ابتدائی میٹنگوں میں ممبر قومی اسمبلی انجنیئر خرم دستگیر خان، چیئرمین پی ایل ڈی سی و ممبر صوبائی اسمبلی شیخ علاؤالدین، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو، چیئرمین منصوبہ بندی و ترقیات، چیئرمین برائے خصوصی اقدامات، سیکرٹری ہاؤسنگ، کمشنر لاہور اور بنک آف پنجاب کے ڈپٹی چیف ایگزیکٹو آفیسر کی شرکت کے بھی ریکارڈز موجود ہیں۔
اس سکیم کے تحت آشیانہ قائد نے تعمیر ہونا تھا بعد آشیانہ اقبال کی تعمیر کا سلسلہ شروع کیا جانا تھا۔ آشیانہ قائد ہاؤسنگ اسکیم کے پہلے مرحلہ میں لاہور میں 10 ہزار اور فیصل آباد، سرگودھا، جہلم کے لئے 3 تین ہزار گھر فراہم کیے جانے تھے۔ تین مرلہ کے گھروں کی قیمت 6 لاکھ 90 ہزار، 4 مرلہ کے گھروں کی قیمت 7 لاکھ 90 ہزار اور 5 مرلہ کے گھر کی قیمت 8 لاکھ 90 ہزار رکھی گئی۔ جبکہ مذکورہ سکیم کے تحت کل رقم کا 8 فیصد حکومت پنجاب نے خود ادا کیا جبکہ 8 فیصد مارک اپ پر پنجاب بنک نے بھی قرضہ فراہم کیا۔
پہلے مرحلے میں لاہور کے علاقے اٹاری سروبا میں 167 کنال پر 2010ء میں 2700 گھروں پر مشتمل منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا گیا اور 11 مئی 2011ء کوخادم اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے خود قرعہ اندازی کے ذریعے پہلے 250 کے لگ بھگ خوش نصیب افراد میں گھروں کی چابیا آشیانہ اقبال کے لئے پی ایل ڈی سی نے پنجاب کے 6 شہروں لاہور، فیصل آباد، ساہیوال، قصور، بہاولپور، سرگودھا اور چنیوٹ میں آشیانہ ہاوسنگ اسکیم کے نام پر اربوں روپے کی زمین خریدی۔ں تقسیم کیں جہاں اس وقت 150 کے قریب خاندان مقیم بھی ہو گئے۔
آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم کی تعمیر کے لئے جس کمپنی کو ٹھیکہ دیا گیا وہ پیراگون ہاؤسنگ کی ذیلی کمپنی بسم اللہ انجینئیرنگ کمپنی ہے جس کا مالک شاہد شفیق یے ہیں آشیانہ اقبال ہاؤسنگ سوسائٹی کا ٹھیکہ حاصل کرنے کے لئے 3 کمپنیوں میں شراکت داری کرکے ایک جوائنٹ وینچر ترتیب دیا گیا اور اس میں بسم اللہ انجینئرنگ، اسپارکو کنسٹرکشن ڈی ایچ اے لاہور اور ایک تیسری کمپنی کاسا ڈویلپرز کو شامل کیا گیا۔
نیب نے 2018 میں اس کی تحقیقات شروع کی تھیں اور اسی مقدمے میں شہباز شریف، فواد حسن فواد اور دوسرے افسران اور ٹھیکیدار حضرات گرفتار بھی کیے گئے تھے۔