ایک نیوز: سعودی عرب کے شہر جدہ میں جاری 32 واں عرب لیگ سربراہی اجلاس اختتام پذیر ہو گیا، شرکاء نے فلسطین پر اسرائیلی قبضے کو عرب دنیا کا بنیادی مسئلہ قرار دے دیا، متفقہ اعلامیہ جاری کردیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق عرب لیگ سربراہی اجلاس کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ تمام رکن ممالک نے سکیورٹی اور استحکام کیلئے مضبوط اتفاق قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
جدہ اعلامیہ کے مطابق اجلاس کے دوران تمام ارکان نے متفقہ طور پر فلسطین اسرائیل تنازعہ کو بنیادی مسئلہ قرار دیتے ہوئے یروشلم سمیت 1967 کے بعد اسرائیل کے زیر قبضہ علاقوں پر فلسطین کی حتمی حق کو تسلیم کرنے پر زور دیا۔رکن ممالک نے 2002 میں بیروت میں منعقدہ عرب لیگ اجلاس کے دوران سعودیہ کے جانب سے تجویز کردہ ’عرب پیس انیشیئٹو‘ کی بحالی اور اہمیت پر بھی اتفاق کیاگیا۔
اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں شام کی عرب لیگ میں واپسی کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے شام کیلئے استحکام اور اتحاد کا پیش خیمہ قرار دیا گیا اور مشترکہ کوششوں سے شام میں جاری بحران کے خاتمے کیلئے اقدامات پر اتفاق کیا گیا۔
عرب لیگ کے 32 ویں اجلاس کے دوران رکن ممالک نے جلد از جلد یمن مسئلے کا سیاسی حل تلاش کرنے کیلئے تمام علاقائی اور بین الاقوامی کوششوں کی حمایت کرنے پر اتفاق کیا۔
اعلامیہ کے مطابق اجلاس کے دوران لبنانی حکام پر واضح کیا گیا کہ ملک میں جلد انتخابات کرواکر نئے صدر کا انتخاب، پارلیمان کی بحالی اور معاشی اصلاحات کی جائیں تاکہ ملک کو بحران سے نکلنے میں مدد مل سکے۔
اجلاس میں متفقہ طور پر مسلح گروہ بنانے اور ان کے حمایت سے اجتناب کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔
اجلاس کے دوران سوڈان کے مسئلے کے حل پر بھی گفتگو کی گئی جبکہ ارکان نے فریقین کے درمیان ڈائلاگ کے ذریعے تنازعہ کا پرامن حل نکالنے پر زور دیا۔
عرب لیگ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ سعودی عرب، شام سے تعلقات کی بحالی کیلئے اپنے مغربی شراکت داروں سے بات کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اجلاس کے دوران عرب لیگ کے رکن ممالک کے سربراہان نے عرب ملکوں کے اندرونی معاملات میں بیرونی مداخلت کو مسترد کر دیا ہے۔