ایک نیوز: پاک ایران تعلقات میں پیشرفت پر امریکا کا ردعمل سامنے آگیا۔
گزشتہ دنوں وزیراعظم شہباز شریف اور ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے ردیگ پشین کےمقام پربارڈر مارکیٹ کا افتتاح کیا جس میں ایران سے 100 میگاواٹ بجلی کی ٹرانسمیشن لائن پولان گبد کا بھی افتتاح کیا گیا۔
اس موقع پر تقریب سے خطاب میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ایرانی صدر سے مفید اور مثبت گفتگو ہوئی، ان کو سی پیک سے متعلق بھی تجاویز پیش کی ہیں، ایران کے ساتھ فری ٹریڈ کو جلد حتمی شکل دیں گے۔
تاہم پاک ایران تعلقات میں پیشرفت پر امریکا نے تبصرے سے گریز کیا۔
وزیراعظم پاکستان اور ایرانی صدر کی ملاقات پر واشنگٹن میں ترجمان امریکی وزیر خارجہ سے اس کے متعلق سوال کیا گیا جس پر جواب دیتے ہوئے ترجمان امریکی وزارت خارجہ نے کہا کہ ملاقات کے بارے میں آگاہ ہیں البتہ اس پر تبصرہ نہیں کرسکتے۔
ترجمان امریکی وزارت خارجہ نے کہا کہ پاک امریکا دوطرفہ تعلقات میں پاکستان کی اقتصادی ترقی،ماحولیات، توانائی ہماری ترجیحات ہیں، پاک امریکا دوطرفہ تعلقات کی یہی ترجیحات گرین الائنس کی بنیاد بھی ہیں۔
ترجمان نے مزید کہا کہ گزشتہ 20 برس سے پاکستان میں سرمایہ کاری میں امریکا ہی آگے رہا،گزشتہ مالی سال 2022 میں بھی 250 ملین ڈالر کی غیرملکی سرمایہ کاری کی، امریکی کمپنیوں کی سرمایہ کاری ہی پاکستان کو صاف توانائی حاصل کرنے میں مدد دے رہی ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ جنرل الیکٹرک کی ونڈ ٹربائن،کنٹرول سسٹم اور آلات پاکستان میں بڑے پیمانے پر استعمال ہوتے ہیں، ان آلات کے استعمال سے پاکستان کی قابل تجدید توانائی کی صلاحیت بڑھے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلی بار منگلا پاور اسٹیشن میں امریکی ٹیکنالوجی کی تنصیب کی جا رہی ہے ،دیگر زیر تعمیر بڑے ڈیموں کیلئے بھی ان کا ہی سازوسامان قابل استعمال ہے۔