ایک نیوز: سینئر لیگی رہنما جاوید لطیف نے کہا ہے کہ حکومت کو بتانا ہوگا کہ عمران خان کو پکڑنے سے کون سی قوتیں روک رہی ہیں؟ اگر ایسا نہ کیا تو نقصان بھگتنا ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف نے لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں پریس کانفرنس کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج دو سوال قوم کی طرف سے پوچھوں گا دو سوال حکومت کی جانب سے لایاہوں۔ پاکستان کا کچے کا علاقہ یا وزیرستان یا بلوچستان کہیں سنا ہے کہ دہشت گرد کو پکڑنے کےلئے پولیس یا دیگر ادارے جائیں تو مزاحمت کرنے والوں کو کہا جائے کہ مقبولیت ہے ان کو چھوڑ دیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ کچے کے علاقے میں نو گو ایریا میں ڈاکو و اغواء کار ہیں آج تک کتنے وردی والوں کو زخمی کیا یا گاڑیوں کو نقصان پہنچایا؟ چند ہفتوں میں پولیس کو زخمی کرنے والے زمان پارک والے دس گنا ہیں۔ کچے کے علاقے میں تعداد انتہائی کم ہے۔ کچے میں ڈاکووں کا کمانڈر عدالت سے ضمانت لینے جائے گا تو کیا اسے سہولت ہوگی کہ گاڑی میں حاضری ہوجائے گی۔
ان کے مطابق چھ سو تربیت یافتہ دہشت گردوں کو اسلام آباد لے جایا جائے پہاڑوں سے پولیس پر حملہ آور ہوں تو کیا اسے مقبولیت کہیں گے؟ سوال یہ ہے کیا پاکستان میں عدالتوں کا نظام موجود ہے؟ کہیں سنا کہ آپ انٹیرم بیل بغیر پیش ہوئے کروائیں اور کنفرم ہوجائے۔ پہلے یہ سہولت کسی کو ہے۔ ایک کیس میں سزا ہو نااہل ہو جائیں تو نو حلقوں سے الیکشن لڑ سکیں۔
انہوں نے کہا کہ نوازشریف سزا یافتہ ہو تو اپنی جماعت کی سربراہی سے ہاتھ دھو بیٹھے لیکن عمران خان اپنی پارٹی کی سربراہی پر رہے۔ ملکی ادارے منتیں کریں کب تشریف لائیں گے؟ پانچ سو لوگوں کو اسلام آباد لے جائے عدالتی عمارت تبدیل بھی ہوجائے۔ عدالت کو کہے گاڑی میں ہی حاضری لگ جائے کل بنی گالہ و زمان پارک میں حاضری کا سلسلہ شروع ہوجائے گا۔ ایسے فیصلوں کے بعد بنی گالہ پر اپنی مرضی کا ترازو لٹکا دیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت عمران خان کو پکڑے یا حکومت وقت بتائے ہاتھ ڈالنے سے کون سی قوتیں روک رہی ہیں؟ بتایا جائے پاکستان کے اندر سے کون آج تک عمران خان کو تحفظ اور کون غیر ملکی قوتیں تحفظ دینے کےلئے دبائو ڈالتی ہیں۔ ملکی و غیر ملکی قوتیں نوازشریف کی واپسی میں رکاوٹ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کا غصہ بڑھ گیا ہے اگر تاخیر کی تو ملک کو نقصان ہو سکتا ہے۔ ملکی مفاد میں سچ پر پردہ آج تک ڈالا گیا۔ نہ کرو جرم نہ سینچری والا مقدمہ ہو۔ آپ سرکاری املاک کو نقصان پہنچاؤ۔ لوگوں کو حراساں کرو تو پھر بھی حکومت کچھ نہ کرے۔ اگر عمران خان کی سرپرستی نہ چھوڑی تو ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔ یہ وہی کردار ہیں جو 2018ء میں ساتھ رہے۔
جاوید لطیف نے کہا کہ عمران خان کہہ رہا پچتہر سالہ بیوی اکیلی تھی اس کے ارد گرد پانچ ہزار مسلح ہوں تو تحفظ سمجھے گا۔ ن لیگ پر الزام ہے کہ سپریم کورٹ پر حملے کیے۔ وہاں تو ایک گملہ نہیں ٹوٹا تھا۔ اس پر بھی بے شمار لوگوں کو سزا دی گئی۔ سپریم کورٹ پر عمران خان نے کئی بار جتھے سے حملہ کیا۔ باقی دہشت گردوں اور ٹرینڈ لوگوں کو سہولت ہے۔ مرضی سے جسے چاہے سپریم کورٹ جوڈیشل کمپلیکس میں داخل ہو جائیں۔
لیگی رہنما کے مطابق مقبولیت کا نیا کلچر متعارف کردیا گیا ہے تو کراچی سے آوازیں آ رہی ہیں کہ اپنا حق چھین کر لیں گے۔ وانا یا کے پی سے آوازیں آنا شروع ہوگئی ہیں کہ حق چھین کر لیں گے۔ آپ مجرم کو پکڑ نہیں سکتے۔ اگر کچے سے وردی والے پر حملہ کرے تو دہشت گرد اور زمان پارک سے کرے تو کیا یہ مقبولیت ہے۔ وزیرستان میں آپریشن کرتے تو رہائشیں مسمار کر دی جاتی ہیں۔ اگر عمران خان بڑا مجرم کرتا تو گھر جانا جرم ہوگیاہے۔