ایک نیوز:سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی کےزیرصدارت ہوا۔
فاروق نائیک کاکہناتھاکہ گاڑیاں بنانے والی کمپنیاں قیمت کم کریں،کمیٹی حکومت کو ٹیکس کم کرنے کی سفارش کرے گی۔
نمائندہ آٹو انڈسٹری کاکہناتھاکہ 2021-26 کی پالیسی میں سے ایک حصہ ختم کردیا گیا، جس شعبے میں سرمایہ کاری آئی اس پر ٹیکس تبدیل کیا گیا۔آٹو سیکٹر میں سال 2021 تا 2026 کی پالیسی میں رعایت دی گئی، جاپان نے اس پالیسی پر 10 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کی، وزیر اعظم نے جاپان کے سرمایہ کاروں کو یقین دہانی کرائی کہ پالیسی تبدیل نہیں ہوگی۔
اجلاس میں جی ایم عاصم ایاز انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈکاکہناتھاکہ ہماری وزارت کے ساتھ سیلز ٹیکس کے حوالے سے بات نہیں ہوئی، انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ کی سفارش ہے سیلز ٹیکس میں اضافے کو واپس لیا جائے، کسٹم ڈیوٹی میں اضافے کے حق میں ہے۔12 فروری کا خط کسٹمز سے متعلق ہے، یہ خط سیلز ٹیکس سے متعلق نہیں ہے۔
سینیٹرفیصل واوڈاکاکہناتھاکہ اس پالیسی کو کس نے بدلا، ٹیکس والے انڈسٹری پر ڈال رہے ہیں،انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ کہتا ہے کہ پالیسی میں تبدیلی اس نے نہیں کی تو پھر کون ذمہ دار ہے۔ پی ٹی آئی کی حکومت میں ایک کمپنی کو فائدہ پہنچانے کیلئے ایس آر او جاری کیا گیا، اس اسکینڈل کی تحقیقات کی ضرورت ہے، اس وقت گاڑیاں پہلے آئیں، ایل سیز کھلیں، ایک کمپنی کو اربوں روپے کا فائدہ پہنچایا گیا، اس وقت کے وزیراعظم کو اس ایس آر او کا پتہ نہیں تھا۔
اجلاس کےدوران چیئرمین خزانہ کمیٹی کاکہناتھاکہ 2026 تک کی پالیسی ہے تو اس پر عمل ہونا چاہیے، سعودی آئے زمینیں خرید کر واپس چلے گئے کوئی سرمایہ کاری نہیں ہوئی۔
اجلاس میں چیئرمین ایف بی آرکاکہناتھاکہ اس پر نظر ثانی کرکے دوبارہ کمیٹی میں آجائیں گے۔