ایک نیوز: ایف بی آر نے بھی گاڑیوں پر بھاری ٹیکس نہ لگانے پر ہوم ورک شروع کردیا، ہائبرڈ اور الیکٹرک گاڑیوں پر بجٹ میں بھاری ٹیکسز لگانے کو ایف بی آر نے بھی ناقابل عمل قرار دیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گاڑیاں بنانے والے کمپنیوں نے بھی اس بھاری ٹیکس پر شدید احتجاج کیا تھا،اب گاڑیوں پر ٹیکس کی تجویز ناقابل عمل ہو چکی ہے، بجٹ میں گاڑیوں کی انجن سی سی کی بجائے قیمتوں پر بھاری ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔
ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے کہ ہائبرڈ گاڑیوں پر 14 لاکھ سے 18 لاکھ روپے قیمتوں میں اضافہ ہوجانا تھا، اس اضافے سے پاکستان میں ہائبرڈ اور الیکٹرک گاڑیاں خریدنا ممکن ہی نہیں تھا، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے فیصلے کو کار مینو فیکچرر کمپنیوں نے بہت سراہا ہے۔
ایف بی آر نے گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافے کے نوٹیفکیشن کی تیاری منسوخ کردی ہے، گاڑیوں پر عائد بھاری ٹیکسز کا ایس آر او یکم جولائی کو متوقع تھا۔
دوسری جانب سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی کےزیر صدارت ہوا، اجلاس میں فاروق نائیک کاکہناتھاکہ گاڑیاں بنانے والی کمپنیاں قیمت کم کریں،کمیٹی حکومت کو ٹیکس کم کرنے کی سفارش کرے گی۔
نمائندہ آٹو انڈسٹری کاکہناتھاکہ 2021-26 کی پالیسی میں سے ایک حصہ ختم کردیا گیا ہے، جس شعبے میں سرمایہ کاری آئی اس پر ٹیکس تبدیل کیا گیا۔آٹو سیکٹر میں سال 2021 تا 2026 کی پالیسی میں رعایت دی گئی ہے، جاپان نے اس پالیسی پر 10 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کی، وزیر اعظم نے جاپان کے سرمایہ کاروں کو یقین دہانی کرائی کہ پالیسی تبدیل نہیں ہوگی۔
اجلاس میں جی ایم عاصم ایاز انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈکاکہناتھاکہ ہماری وزارت کے ساتھ سیلز ٹیکس کے حوالے سے بات نہیں ہوئی، انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ کی سفارش ہے سیلز ٹیکس میں اضافے کو واپس لیا جائے، کسٹم ڈیوٹی میں اضافے کے حق میں ہے۔12 فروری کا خط کسٹمز سے متعلق ہے، یہ خط سیلز ٹیکس سے متعلق نہیں ہے۔