ایک نیوز: چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس عقیل احمد نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرے لئے اعزازکی بات ہےکہ آپ سب مجھ سےمحبت کرتےہیں اورمیرےساتھ تعاون کرتےہیں،میری کوشش ہوتی ہےکہ بنچ اوربارکےدرمیان رابطہ بحال رہیں۔
جسٹس عقیل احمدکا کہنا تھا کہ اس بات کولےکرمیں نےسندھ ہائی کورٹ میں اپنا کام کیا کوشش کی کہ تعاون کوآگےبڑھایا جائے،تعلیم بہت ضروری ہےمیرےوالد نےمجھےاس بات کی ترغیب دی، میرےاہل خانہ میں سبھی اعلیٰ تعلیم حاصل کرچکےہیں کچھ کررہےہیں،میرےوالد نےٹیکس بارلاء کا قیام کیا۔
انکا مزید کہنا تھا کہ آئین اورقانون کی بالادستی سب سےاہم ہے،میرےوالد کی ٹیکسیشن قوانین کےحوالےسےدی گئی سفارشات کو بھارت میں بھی قانون کا حصہ بنایا گیا،میرے دورمیں سندھ ہائی کورٹ کے20ہزاردرخواستوں کونمٹایا گیا، میری کوشش ہوتی تھی کی عدلیہ پر مقدمات کا بوجھ بڑھنے کےبجائےپہلےسےموجود درخواستوں کا نمٹایا جائے۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس عقیل احمد نے کہا کہ جوڈیشل جسٹس سسٹم میں دونوں فریقین کوسن کرمناسب فیصلہ دیا جاتا ہے، میں نےہرممکن کوشش کی کہ عدالتوں سےرجوع کرنیوالوں کا عدلیہ پر اعتماد بحال رہے،ہم مسائل کوحل کرنےکی طرف توجہ دیں تومعاملات ٹھیک ہوسکتےہیں۔