ویب ڈیسک : شاہد آفریدی کی حال ہی میں ایک متنازع تصویر سوشل میڈیا پر زیر بحث ہے جس میں وہ برطانیہ میں اسرائیل حامی تنظیم کے ایک گروپ کیساتھ دیکھے گئے ہیں۔
شاہد آفریدی کے مداحوں کو اس وقت برا لگا جب لندن میں اسرائیل حامی گروپ نارتھ ویسٹ فرینڈز آف اسرائیل نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر شاہد آفریدی کیساتھ ایک تصویر شیئر کی۔
اس اپ لوڈ کی گئی تصویر میں شاہد آفریدی نارتھ ویسٹ فرینڈز آف اسرائیل کے دو مظاہرین کے ہمراہ کھڑے تصویر کھنچوا رہے ہیں، ان میں سے ایک نے اپنے ہاتھ میں ایک پمفلٹ بھی پکڑا ہوا ہے جس میں لوگوں کو برطانوی حکومت پر غزہ میں قید اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے اپیل کی گئی ہے۔
اس تنظیم کے ایکس اکاؤنٹ سے کی گئی اس متنازع پوسٹ میں لکھا تھا کہ پاکستانی بین الاقوامی کرکٹر شاہد آفریدی این ڈبلیو ایف او آئی کے تحت مانچسٹر میں منعقد احتجاج میں آئے اور یرغمالیوں کی رہائی کے ہمارے مطالبے کے لیے اپنی حمایت کی۔
’آپ کی حمایت کا شکریہ، شاہد!‘
19 جون کو اپلوڈ کی جانیوالی اس پوسٹ کو ایکس پر تقریباً 18 لاکھ مرتبہ دیکھا گیا،این ڈبلیو ایف او آئی کی متنازع پوسٹ کے بعد شاہد آفریدی نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر ایک بیان جاری کیا ہے جس میں انھوں نے لوگوں سےکہا کہ براہ کرم اپ لوڈ کی گئی ہر چیز پر یقین نہ کریں۔
شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ تصور کریں کہ آپ مانچسٹر کی ایک گلی میں ٹہل رہے ہیں اور کچھ نام نہاد پرستار سیلفی لینے کے لیے آپ کے پاس آتے ہیں اور آپ انکی بات مان لیتے ہیں، چند لمحوں بعد وہ اس کو صیہونیت توثیق کی شکل دے کر اپ لوڈ کردیتے ہیں تو اس میں میرا کیا قصور ہے۔
شاہد آفریدی کا مزید کہنا تھا کہ ’ فلسطین میں معصوم جانوں کی تکلیف کو دیکھنے سے دل کو صدمہ پہنچاتا ہے لہذا مانچسٹر میں کسی ایسی تنظیم کیجانب سے شیئر کی گئی تصویر کو میری کسی قسم کی حمایت نہیں سمجھا جا سکتا جہاں انسانی جانیں خطرے میں ہوں۔
اس پوسٹ کے شائع ہونے کے بعد شاہد آفریدی کو سوشل میڈیا صارفین کیطرف سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے جبکہ کچھ نے ان کی حمایت میں بات کی۔