ایک نیوز: اقوام متحدہ کی اہم تنظیم یونیسکو (UNESCO) بھی پاکستان کی متفرق حیاتیاتی ماحول کی معترف نکلی۔
تفصیلات کے مطابق یونیسکو کی ایک حالیہ رپورٹ کے مُطابق دنیا بھر میں 11 حیاتیاتی ذخائر کو حتمی شکل دی گئی ہے جن میں سے 2 پاکستان میں واقع ہیں۔ ان 11 ذخائر کو حتمی شکل دینے کا فیصلہ پیرس میں یونیسکو کے مین اینڈ بائیوسفیئر(MAB) پروگرام کی بین الاقوامی رابطہ کونسل کے 34 رکن ممالک کے ذریعے ہونے والے اجلاس کے ذریعے کیا گیا۔
ایم اے بی پروگرام کے ذریعہ نامزد کردہ پاکستان میں *2 نئے ذخائر* نے 134 ممالک میں نامزد کردہ کل 748 سائٹس میں اضافہ کیا ہے، جن میں 23 بارڈر ایریا سائٹس بھی شامل ہیں۔ پاکستان کی دونوں نامزد سائٹیں صوبہ خیبر پختونخواہ میں واقع ہیں۔ جن کے نام گیلیز بائیوسفیئر ریزرو اور چترال بشکر گرم چشمہ بائیو اسفیئر ریزرو ہیں۔
چترال بشکر گرم چشمہ بائیو اسفیئر سائٹ ناپید ہونے والی سپیشیز کی آبادی کو برقرار رکھتی ہے جس میں *کشمیر مارخور، سائبیرین آئی بیکس، لداخ یوریل اور سنو لیپرڈ * شامل ہیں۔
بائیوسفیئر ریزرو 210,000 کی آبادی کا محور ہے جس میں چترال کی منفرد ثقافت کے ساتھ کئی زبانیں جیسے کالاشہ اور کالا شمم شامل ہیں۔ گلیز بائیوسفیئر ریزرو ایبٹ آباد شہر کے قریب واقع ہے۔ گیلیز مغربی ہمالیائی ماحولیاتی خطہ اپنے مخصوص درجہ حرارت اور حیاتیاتی ماحول کے تحفظ کے لیے عالمی سطح پر پہچانا جاتا ہے۔
گیلی بائیو اسفیئر سائٹ میں 70,000 کی آبادی ہے۔ سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لئے مقامی حکام نے مختلف اقسام کے انفراسٹرکچر تیار کئے ہیں۔ دو نئے بایوسفیئرز کے اضافے سے قبل بھی پاکستان کے پاس یونیسکو کے دو تسلیم شدہ بایوسفیئر کے ذخائر تھے۔ جن کے نام لال سہانرا بایوسفیئر اور زیارت جونیپر فاریسٹ بایوسفیئر ہیں۔
حیاتیاتی ذخائر کے چند فوائد میں قومی اور بین الاقوامی شناخت میں اضافہ، اقتصادی ترقی، بنیادی خدوخال اور تعلیم شامل ہیں۔