صدر مملکت کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے نیب آرڈیننس میں ترمیم کے بل پر دستخط نہیں کیے۔
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ میں ذاتی طورپر آئین کی پاسداری کرتا ہوں، ہمیں قرآن و سنت کے احکامات پرعمل کرنا چاہیے اورسب سے بڑھ کر میں اللہ کے سامنے جوابدہ ہوں اوراس سے معافی کا طلب گار ہوں۔ اس لیے مجھے تکلیف کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ میرا ضمیر مجھے اس بل پر دستخط کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔
ڈاکٹر عارف علوی نے دستخط کئے بغیر بل واپس بھجوانے کے ساتھ وزیر اعظم کو ایک خط بھی ارسال کیا ہے جس میں انہوں نے رجعت پسند قرار دیا ہے۔صدر مملکت نے کہا ہے کہ اس بل سے قانون کے لمبے ہاتھوں کو مفلوج کرکے بدعنوانی کو فروغ حاصل ہوگا، یہ بل بدعنوان عناصر کے لئے واضح پیغام ہے کہ وہ کسی کو بھی جوابدہ نہیں۔ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ احتساب کےعمل کو کمزور کرنا خلاف آئین ہے، يہ پاکستانی عوام کے بنیادی حقوق کے بھی خلاف ہے۔
صدرمملکت ڈاکٹرعارف علوی نےقومی احتساب (ترمیمی) بل 2022ء بغیردستخط واپس بھجوادیا۔
صدرمملکت نےخلیفہ ثانی حضرت عمر رضی اللہ عنہ کےایک واقعےکاحوالہ دیاجب ان سے پوچھاگیاکہ انھوں نےاپنی چادر کیلئےاضافی کپڑاکیسے حاصل کیا۔مالی جرائم میں منی ٹریل فراہم کرنےکی ذمہ داری ملزمان پرعائدہوتی ہے— The President of Pakistan (@PresOfPakistan) June 20, 2022
صدر مملکت نے مزید کہا کہ دنیا بھر کے ممالک وائٹ کالر کرائم پر قابو پانے کی کوششیں کررہےہیں، ایف اے ٹی ایف بھی منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لئے دہائیوں سےکام کررہا ہے۔
آئین کے مطابق پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں کسی بل کو منظوری ملنے کے بعد اسے صدر مملکت کو بھجوایا جاتا ہے ۔ اگر 10 روز میں صدر مملکت اس پر دستخط نہ کریں تو اس کے بغیر ہی قانون کا اطلاق ہوجاتا ہے۔اس لئے اب یہ مجوزہ بل بھی ازخود ہی کل سے منظور تصور کئے جائیں گے اور کل سے نافذ العمل ہوں گے۔