ایک نیوز: بنگلہ دیش میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال کے سبب پاکستانی طلبہ بھی پھنس گئے ہیں،زیر تعلیم پاکستانی طلبہ سے رابطہ منقطع ہونے پر والدین کی پریشانی بڑھ گئی۔
بنگلہ دیش میں پھنسے طلبہ کے اہلخانہ نے وزیرِ اعظم سے مدد کی اپیل کر دی، پاکستانی طلبہ سے رابطے اور محفوظ واپسی کے لئے والدین نے وزیراعظم کی ایڈیشنل سیکرٹری کو خط لکھ دیا۔
خط میں والدین کا کہنا ہے کہ ہمارے بچے سارک کوٹہ کے تحت بنگلہ دیش کے مختلف میڈیکل کالجوں میں زیر تعلیم ہیں، بنگلہ دیش میں امن و امان کی صورتحال دن بدن خراب ہوتی جارہی ہے،بنگلہ دیشی حکومت نے پورے ملک میں بالخصوص ڈھاکہ اور ملحقہ شہروں میں کرفیو نافذ کر دیا ہے، بنگلہ دیشی حکومت نے تمام مقامی طلباء کو بھی ہاسٹلز سے نکال دیا ہے۔
والدین کا کہنا ہے کہ غیر ملکیوں کے علاوہ موجودہ حالات کی وجہ سے ہمارے بچے اب اپنے ہاسٹلز کے احاطے میں پابند سلاسل ہیں، والدین نے بنگلہ دیش میں پاکستان کے ہائی کمشنر سے رابطہ کرنے کی درخواست کی ہے۔
والدین نے امن و امان کی صورتحال اور کرفیو کے باعث بچوں کو خوراک کی قلت کا خدشہ ظاہر کر دیا، تمام پاکستانی طلباء کی محفوظ اور جلد از جلد واپسی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے،طلباء کو بھوک سے مرنے سے بچانے کے لیے کھانے پینے کی اشیاء کا بندوبست کیا جائے،ہائی کمشنر کا پاکستانی طلباء کے تحفظ کے لیے سیکیورٹی اہلکاروں سے رابطہ یقینی بنایا جائے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ طلباء سے رابطہ نہ ہونا اہلخانہ کے لئے افسوسناک اور تشویشناک ہے، والدین کے اطمینان کے لیے طلبہ سے رابطہ یقینی بنایا جائے۔
خیال رہے کہ بنگلہ دیش میں پرتشدد مظاہروں کے باعث فوج طلب کر لی گئی ہے، حالات پر قابو پانے کیلئے ملک میں کرفیو نافذ کر دیا گیا، فوج کا حالات پر قابو پانے کیلئے سڑکوں پر گشت جاری، ملک بھر میں مواصلات کا نظام بری طرح متاثر ہے۔
دوسری جانب پاکستان طلباء کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا بیان سامنے آیا ہے، ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ ڈھاکہ میں ہمارا مشن تمام طلباء سے رابطے میں ہے، ہمارے ڈپٹی ہیڈ آف مشن نے چٹاگانگ کا دورہ کیا اور طلباء سے بھی ملاقات کی، بنگلہ دیش میں تمام طلباء محفوظ ہیں، ہائی کمیشن نے طلباء کو محفوظ مقامات پر جگہ دی ہے، محفوظ مقامات میں سفیر کی رہائش گاہ اور کچھ دیگر مقامات شامل ہیں۔