ایک نیوز : نیوزی لینڈ میں خواتین کا فٹبال ورلڈ کپ شروع ہونے سے چند گھنٹے پہلے فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے جس میں حملہ آور سمیت تین افراد ہلاک جبکہ پانچ زخمی ہوگئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ واقعہ ملک کے سب سے بڑے شہر آکلینڈ میں ایسے وقت پیش آیا جب وہاں خواتین کے فٹبال ورلڈ کپ کے لیے دنیا بھر سے ٹیمیں پہنچی ہوئی ہیں۔وزیراعظم کرس ہپکنز نے کہا کہ ورلڈ کپ اپنے پہلے سے طے شیڈول کے مطابق منعقد ہو گا اور یہ واقعہ ایک حملہ آور کا فعل تھا جس کے پیچھے کسی کا ہاتھ نہیں۔انہوں نے کہا کہ ورلڈ کپ کے دوران شہر میں پولیس کی موجودگی بڑھ جائے گی مگر نیوزی لینڈ کے سکیورٹی تھریٹ کے لیول میں کوئی تبدیلی نہیں ہو گی۔
آکلینڈ نے خواتین کے عالمی کپ کے لیے ہزاروں بین الاقوامی کھلاڑیوں اور سیاحوں کا خیرمقدم کیا ہے۔ ورلڈ کپ کی میزبانی آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ مشترکہ طور پر کر رہے ہیں۔
پولیس کمشنر اینڈریو کوسٹر نے بتایا کہ فائرنگ میں ایک افسر کے علاوہ چار شہری زخمی بھی ہوئے۔اینڈریو کوسٹر نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ حملہ آور کی باضابطہ شناخت نہیں ہو سکی لیکن خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ایک 24 سالہ لڑکا ہے جو تعمیراتی جگہ پر ملازم تھا جہاں فائرنگ ہوئی۔
پولیس کمشنر کے مطابق حملہ آور ایک پمپ ایکشن شاٹ گن سے لیس تھا اور فائرنگ کرتے ہوئے عمارت کے اندر داخل ہوا۔اوپر کی منزل پر پہنچنے کے بعد اس نے خود کو ایک لفٹ کے اندر مبحوس رکھتے ہوئے فائرنگ کی اور بعد ازاں جوابی فائرنگ میں مارا گیا۔حملہ آور اس سے قبل اپنے گھر میں اشتعال انگیزی کی وجہ سے سزا کاٹ رہا تھا تاہم کام کی جگہ پر اُس کو آزادی حاصل تھی۔ حملہ آور کے ماضی کو دیکھتے ہوئے اُس سے کسی قسم کا خطرہ ظاہر نہیں کیا گیا تھا۔
فائرنگ کے اس واقعے کے وقت نیوزی لینڈ، ناروے، اٹلی، امریکہ، ویت نام اور پرتگال کی فٹ بال ٹیمیں شہر میں موجود تھیں۔