ایک نیوز: بھارت کی انتشار کی شکار ریاست منی پور میں ہجوم کی جانب سے دو خواتین کو برہنہ کر کے سڑک پر گشت کروانے کی ویڈیوز منظرِ عام پر آنے کے بعد حکومت اور سپریم کورٹ نے برہمی کا اظہار کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ویڈیو وائرل ہونے کے بعد مذمتی بیانات اور ملزمان کو قرار واقعی سزا دینے کے مطالبات سامنے آ رہے ہیں۔ منی پور میں ہجوم نے دو خواتین کو پہلے برہنہ کیا جس کے بعد اوباش نوجوان ان سے بدتمیزی کرتے رہے۔ بعدازاں خواتین کو گھسیٹ کر کھیتوں میں لے جایا گیا جہاں مبینہ طور پر انہیں اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔
وزیرِ اعظم نریندر مودی نے تقریب سے خطاب میں غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ منی پور میں بیٹیوں کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کو کبھی نہیں بھولیں گے اور ملزمان کو نہیں چھوڑا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ بھارت کے ایک ارب 40 کروڑ عوام کے لیے شرمساری کا باعث ہے۔
بھارتی نشریاتی ادارے کے مطابق منی پور میں میتی اور کوکی نسلی گروہوں کے درمیان مئی میں پیش آنے والے تنازعے کے بعد چار مئی کو خواتین کو برہنہ کرنے کا واقعہ پیش آیاتھا جس کی ویڈیو اب وائرل ہو رہی ہے۔ منی پور میں نسلی فسادات ریاست کی اکثریتی آبادی میتی اور پہاڑوں پر آباد قبیلے کوکی کے درمیان ہو رہے ہیں۔
کوکی قبائل کو طویل عرصے سے یہ خدشہ ہےکہ میتی برادری کو ان علاقوں میں بھی زمینیں حاصل کرنے کی اجازت دی جا سکتی ہے جو کوکی قبیلے سمیت دیگر قبائلی گروہوں کے لیے مختص ہیں۔میتی کمیونٹی منی پور ریاست کی کل آبادی کا 53 فی صد ہے ۔ انکا دعویٰ ہے کہ انہیں میانمار اور بنگلہ دیش سے بڑی تعداد میں آنے والے تارکینِ وطن کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے۔ موجودہ قانون کے تحت میتی کمیونٹی کو منی پور کے پہاڑی علاقوں میں رہنے کی اجازت نہیں ہے۔
منی پور کی غیر قبائلی آبادیوں کا مطالبہ ہے کہ انہیں قبائل کا درجہ دیا جائے تاکہ ان کی آبائی زمین، ثقافت اور شناخت کو قانونی تحفظ مل سکے۔
دوسری جانب اس مطالبے کے خلاف منی پور کے قدیم قبائل کی تنظیمیں احتجاج کر رہی ہیں۔بھارت کی بی جے پی کی مرکزی حکومت نے بھی دونوں قبائل میں امن مذاکرات شروع کرنے کی کوشش کی تھی اور مرکزی وزیرِ داخلہ امیت شاہ نے بھی ریاست کا دورہ کیا تھا تاہم یہ اقدامات قیامِ امن میں معاون ثابت نہیں ہوئے۔