ایک نیوز: بھارت کی جانب سے دریائے ستلج میں چھوڑے گئے سیلابی ریلوں نے بہاولنگر، منچن آباد اور چشتیاں کے دریائی علاقوں میں تباہی مچا دی، سیلابی صورتحال میں ضلعی انتظامیہ نے الرٹ جاری کرتے ہوئے تمام محکموں کو متحرک رہنے کی ہدایت کی مگر ریسکیو 1122 کی جانب سے عوامی ریلیف کے لیے عملی طور پر امدادی کاروائیوں کا سلسلہ جاری ہے ۔
تفصیلات کے مطابق ہیڈ سلیمان ورکس سے دریائے ستلج ضلع بہاولنگر میں داخل ہوتا ہے منچن آباد، بہاولنگر اور چشتیاں کے علاقے دریائے ستلج کی گزرگاہ میں شامل ہیں۔دریائے ستلج میں بھارت سے آنے والے سیلابی ریلوں نے تباہی مچا دی، دریائی بیلٹ کی سینکڑوں ایکڑ پر کھڑی کپاس، تل اور چارے کی فصلیں تباہ ہوگئیں، آبادیاں زیر آب آنے سے سینکڑوں خاندان اور انکے مویشی پھنس کر رہے گئے۔
ضلعی انتظامیہ کی جانب سے فلڈ الرٹ جاری کرتے ہوئے تمام متعلقہ محکموں کے کیمپ بھی قائم کیے گئے جن کی حیثیت نمائشی تھی البتہ ریسکیو 1122 کی جانب سے عملی اقدامات کا مظاہرہ دیکھنے میں آیا گرین فورس کی جانب سے متاثرہ علاقوں میں 9 امدادی پوسٹ قائم کی گئیں جن میں معمور 70 سے زائد جوانوں نے 292 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا 530 افراد کو نقل مکانی کے لیے ٹرانسپورٹ مہیا کی اور سیلاب کی زد میں آئے 50 سے زائد مویشیوں کو بھی مدد فراہم کی۔
فلڈ الرٹ جاری ہوتے ہی گرین فورس کی طرز پر دیگر متعلقہ محکمے عملی کردار ادا کرتے تو سیلاب سے ہونے والے نقصان میں کمی کو یقینی بنایا جاسکتا تھا۔
شکر گڑھ میں سیلابی پانی سے تباہی
شکر گڑھ سے ملحقہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں حالیہ بارشوں کے باعث بھارت سے آنے والے سیلابی ریلے سے نالہ بئیں اور نالہ ڈیک بپھر گیا،پانی نشیبی علاقوں میں داخل ہونے سے ہزاروں ایکڑ اراضی زیر آب آگئی۔دریائے راوی کا پانی گاؤں دھاریوال اور ڈھڈوال کے قبرستان میں داخل ہوگیا۔
تفصیلات کے مطابق دریائے راوی اور دریائے چناب میں پانی کی سطح میں ایک بار پھر اضافہ ہونے لگا،دریائے چناب میں ہیڈ مرالہ کے مقام پر نچلے درجے، خانیکی اور قادر آباد کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے،دریائے چناب میں ہیڈ مرالہ کے مقام پر پانی کی سطح 120252 کیوسک ہےاور خانیکی کے مقام پر پانی کی سطح 197163 کیوسک ہے جبکہ قادر آباد کے مقام پر پانی کی 184905 کیوسک ہے۔
دریائے راوی میں جسڑ کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے اور جسڑ کے مقام پر پانی کی سطح 68094 کیوسک ہے۔
اوکاڑہ / دریائے راوی
دریائے راوی میں اوکاڑہ کے مقام پر پانی کی سطح میں ایک بار پھر اضافہ ہو ا ہے،دریائے راوی میں پانی کی 45 ہزار کیوسک سے 49 ہزار 8سو کیوسک ہوگئی،دریائے راوی ماڑی پتن کے مقام پر اس وقت 49850 کیوسک سیلابی پانی کا ریلہ گزار رہا ہے۔پانی کی سطح میں مزید اضافہ ہونے کے باعث سیلابی صورتحال بن گئی ہے،ضلع انتظامیہ کی جانب سے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
میانوالی/ بند ٹوٹ گیا
میانوالی میں کمرمشانی کے نواحی علاقہ چاپری میں برساتی ندی نالہ چچالی کا حفاظتی بند ٹوٹ گیا،حفاظتی بند کے ٹوٹنے سے پانی گھروں میں داخل ہوگیا جبکہ متعدد گھروں کو نقصان بھی پہنچا ہے،شہریوں کی اپنی مدد آپکے تحت امدادی کارروائیاں جاری ہیں اور سامان اور جانوروں کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔
https://www.pnntv.pk/uploads/digital_news/2023-07-20/news-1689837572-4742.mp4
جلال پور بھٹیاں میں بھارت کی جانب سے ایک بار پھر پانی چھوڑے جانے کے بعد دریائے چناب میں پانی کی سطح مسلسل بلند ہونے لگی ،دریا کے قریب نشیبی علاقے زیر آب آ گئے ،سیلابی ریلوں کے باعث زمینی کٹاؤ تیزی سے جاری ہے۔جس سے کسانوں کی زمین دریا برد ہو رہی ہے۔دریائے چناب کے ملحقہ نشیبی علاقے ہی زیر آب آئیں گے سیلابی ریلے کے باعث چینیوٹ اور جھنگ کے علاقے متاثر ہوں گے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ ضلعی انتظامیہ محمکہ ایریگیشن کی جانب سے برساتی ندی نالوں کی صفائی ستھرائی اور بندوں کو مضبوط کرنے کے کوئی انتظامات نہیں کئےگئے،برساتی ندی نالہ نہال شاہ ، نالہ بڑوچ ، نالہ چچالی اور نالہ اڈوالا سے ہر سال ہزاروں ایکٹر پر کھڑی فصلیں تباہ ہو جاتی ہیں۔
ضلع نارووال میں آج ضلع بھر کے سیلابی علاقوں سے 102 افراد کو ریسکیو کیا گیا ہے،ریسکیو آپریشن کے دوران 15 لوگوں کو نالہ ڈیک سے بحفاظت منتقل کیا گیا۔جن میں 11 مرد، اور 04 عورتیں شامل ہیں۔شکر گڑھ کے علاقے دھاریوال میں87 مرد و خواتین کے پانی میں پھنسنے کا معاملہ،ضلعی انتظامیہ اور ریسکیو 1122ٹیموں کے ہمراہ دھاریوال پہنچ گئے۔
ترجمان پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ 15 مرد و خواتین کو بحفاظت ریسکیو کر لیا گیا ہے،مزید ریسکیو آپریشن بھی جاری ہے،انشاللہ تمام شہریوں کو بحفاظت نکال لیا جائے گا۔شہریوں سے گزارش ہے کہ پی ڈی ایم اے کی جانب سے جاری کردہ احتیاطی تدابیر پر عمل کریں۔
پنجاب کے دریاؤں میں سیلابی صورت حال
دریائے چناب ہیڈ مرالہ کے مقام پر پانی کی آمد 1لاکھ 31 ہزار 63 کیوسک ،ہیڈ مرالہ کے مقام پر پانی کا اخراج 1 لاکھ 13 ہزار 40 کیوسک اور قادر آباد بیراج کے مقام پر پانی کی آمد2لاکھ تین ہزار 749کیو سک جبکہ حافظ آباد قادر آباد کے مقام پر پانی کا اخراج ایک لاکھ 85ہزار 749کیوسک ہے۔
ترجمان پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ خانکی اور مرالہ کے مقام پر پانی کے بہاؤ میں کمی آ رہی ہے،دریائے جہلم منگلہ میں پانی کی آمد 52ہزار جبکہ اخراج 10ہزار ہے،ہیڈ رسول میں پانی کی آمد 15ہزار 150 اور اخراج 11ہزار 895 ہے،دریائے راوی جیسر میں پانی کی آمد 66 ہزار636 اور درمیانے درجے کا سیلاب ہے،دریائے چناب میں سیلاب کے خدشے کے پیش نظر امدادی سرگرمیوں کے لیے فلڈ ریلیف کیمپس قائم کردیا گیا ہے،متعلقہ محکموں کا عملہ 24 گھنٹے ڈیوٹی پر موجود ہے۔
عمرکوٹ میں سیلابی صورتحال
چھور عمرکوٹ روڈ پر گاؤں اکھیراج کے قریب بارش کا پانی اوور ٹاپ ہونے کا معاملہ،2ہفتے گزرنے کے باوجود عمرکوٹ کے ساتھ 50 دیہات کا زمینی راستہ منقطع ہوگیا،بااثر سیاستدانوں اور افسر خاموشی سے تماشہ دیکھنے لگے،بااثر آبادگاروں نے اپنی زرعی فصلوں اور کھیتوں کو بچانے کے لیے چہور واہ نہر کے آخر میں رہنے والوں اور آبادگاروں کو ڈبو دیا۔
ایس ڈی او اریگیشن عمرکوٹ اور ضلعی انتظامیہ بھی بااثر جماعتوں کے دست و بازو بن گئے۔چہور واہ کی طرف بارش کے پانی کو مشینوں کے ذریعے نکالنے کا عمل جاری ہے۔ چھور، نیوچھور، کیت سنگھ حویلی، اکیراج کھلڑائی، سنوہی جالو جو چھونرو، پرچی، کوکراپار سمیت 50 دیہات کے ہزاروں افراد سفری سہولیات سے محروم ہیں، بااثر جماعتوں اور ضلعی افسران نے پانی کی نکاسی کے سوشل میڈیا پر جھوٹی مہم شروع کر دی لیکن ناکام ہو گئے۔ اکیراج ڈیم ٹوٹنے لگا، ڈیم پر موجود پتھر نکل آئے اور سڑک میں بڑے سوراخ ہوگئے۔