ایک نیوز نیوز: جون میں برطانیہ کی افراط زر کی شرح 40 سال کی بلند ترین سطح 9.4 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ کیونکہ پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے نے 1982 کے بعد پہلی بار شرح کو دوہرے ہندسوں کی طرف لے جایا۔
دفتر برائے قومی شماریات کا کہنا ہے کہ پیٹرول کی قیمتوں میں 18.1 پنس فی لیٹر اضافے کے ساتھ 1990 کے بعد سب سے بڑا اضافہ آیا ہے۔ ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ سیکنڈ ہینڈ کاروں اور آڈیو ویژول آلات کی مہنگائی سے کئی زیادہ ہیں۔ جون کی مہنگائی کی شرح اقتصادی ماہرین کی توقع سے زیادہ تھی۔ برطانیہ کے چیف اکنامسٹ یائل سیلفن نے کہا کہ اکتوبر سے لاگو ہونے والے بجلی کے بل میں مزید اضافہ کیا جائے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ 2024 تک افراط زر 2 فیصد تک واپس آنے کی توقع نہیں ہے۔
تفصیلات کے مطابق جون میں خوراک کی قیمتوں میں 9.8 فیصد اضافہ ہوا ہے جو کہ 2009 کے بعد سب سے زیادہ شرح ہے۔ صرف جون کے مہینے میں خوراک کی قیمتوں میں 1.2 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔ ہوٹلوں کے کھانوں کی قیمتوں میں بھی بڑا اضافہ ہوا ہے جس سے شرح 8.6 فیصد تک بڑھ گئی۔
چانسلر ندیم زہاوی کا کہنا ہے کہ دنیا بھر مین مہنگائی ہوئی ہے اور میں جانتا ہوں کہ برطانیہ میں لوگوں کے لیے یہ کتنا مشکل ہے، اس لیے ہم مہنگائی کو کم کرنے کے لیے بینک آف انگلینڈ کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔
Breaking news: The rate of UK inflation rose to a fresh 40-year high of 9.4% in June as a sharp rise in petrol prices drove the rate towards double digits for the first time since 1982 https://t.co/kKmrJhoqXp pic.twitter.com/qTojZ5dGDk
— Financial Times (@FinancialTimes) July 20, 2022