ویب ڈیسک: حالیہ دنوں میں لبنان اور شام میں سرکردہ مزاحمتی رہنماؤں کے خلاف پے در پے قاتلانہ حملوں کے جلو میں ہفتے کے روز دمشق ایک بار پھر زوردار دھماکوں سے لرز اٹھا۔
تفصیلات کے مطابق انسانی حقوق کی رصدگاہ کے سربراہ نے بتایا کہ ہفتے کی صبح شام کا دارلحکومت دمشق زوردار دھماکوں سے لرز اٹھا، جس کے بعد دھماکے کی جگہ سے دھویں کے بادل اٹھتے دیکھے گئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی حملے کا نشانہ دارلحکومت کے وسط میں ایک رہائشی عمارت تھی۔ حملے کا نشانہ المزہ کا علاقہ تھا جہاں زیادہ تر مغربی طرز کے ویلاز موجود ہیں۔
خبر رساں ایجنسی کے مطابق دھماکے کی آواز دارلحکومت میں دور دور تک سنی گئی، حملے کی تفصیل جاننے کے لئے تحقیقات جاری ہیں۔
انسانی حقوق کی رصدگاہ کے سربراہ نے دھماکے میں پانچ افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی ہے۔
العربیہ نیوز چینل پر تبصرہ کرتے ہوئے انسانی حقوق کی رصدگاہ کے ڈائریکٹر رامی عبدالرحمان نے بتایا کہ دھماکہ دمشق کے اس علاقے میں ہوا جہاں پر تحریک جہاد اور حزب اللہ کی قیادت رہائش پذیر ہوتی ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اسرائیلی حملے میں ایرانی پاسداران انقلاب کا ایک عہدیدار بھی کام آیا۔
روسی وزارت خارجہ نے ماسکو میں ہونے والی بات چیت کے دوران حماس سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے زیر حراست تمام یرغمالیوں کو رہا کرے۔ دوسری جانب غزہ میں انسانی بحران شدید تر ہوجاتا جا رہا ہے اور اسرائیلی بمباری سے اموات کا سلسلہ رک نہیں سکا ہے۔
وزارت خارجہ نے روسی نائب وزیر خارجہ میخائل بوگدانوف اور حماس کے سیاسی بیورو کے رکن موسیٰ ابو مرزوق کے درمیان ملاقات کے بعد کہا "روس نے سات اکتوبر کو یرغمال بنائے گئے تمام اسرئیلیوں کی رہائی پر ضرورت پر زور دیا۔
ہزاروں اموات
قابل ذکر ہے کہ 7 اکتوبر کو حماس نے اچانک حملہ کیا تھا جس کے دوران اس کے ارکان نے اسرائیلی فوجی اڈوں اور سرحدی بستیوں میں گھس کر حملہ کیا تھا۔ اس حملےکے نتیجے میں تقریباً 1,140 افراد مارے گئے تھے، جن میں اکثریت عام شہریوں کی تھی۔
حملے کے دوران تقریباً 250 افراد کو یرغمال بنا کرغزہ منتقل کیا گیا تھا اور ان میں سے تقریباً 100 کو نومبرکے آخرمیں جنگ بندی کے دوران رہا کر دیا گیا تھا۔ اسرائیل کے مطابق ان میں سے 132 غزہ میں موجود ہیں اور ان میں سے 27 کے بارے میں خیال ہے کہ وہ مارے گئے ہیں۔
اسرائیل نے حماس کو "ختم" کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ گذشتہ 27 اکتوبر سے شروع ہونے والا زمینی حملہ تباہ کن ثابت ہوا ہے جس میں اب تک 24,762 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق ان میں زیادہ تر خواتین اور بچوں کی ہیں۔