مشہور جریدے دی اکانومسٹ کا مودی کی نام نہاد ترقیاتی پالیسیوں پر اظہار تشویش 

مشہور جریدے دی اکنونمسٹ کا مودی کی نام نہاد ترقیاتی پالیسیوں پر اظہار تشویش 
کیپشن: The famous journal The Akinwunmust expressed concern over Modi's so-called development policies

ایک نیوز: بھارت میں کروڑوں مسلمانوں کے جذبات کچل کر تاریخی بابری مسجد کی جگہ تعمیر کئے جانے والے مندر کو سیکولر ازم کی سمادھی کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا۔ عالمی ذرائع ابلاغ بھارت میں سیکولر ازم کی موت کی بات کر رہے ہیں۔ معروف جریدے اکانومسٹ کا کہنا ہے کہ مودی جی کی پالیسیز سے بھارت میں اسلاموفوبیا کو فروغ مل رہا ہے۔

تفصیلات کے مطابق معروف جریدے اکانومسٹ نے مودی سرکار کی نام نہاد ترقیاتی پالیسیوں پر اظہار تشویش کرتےہوئے 22 جنوری کو 220 ملین ڈالر کی لاگت سے متنازع رام مندر کے  افتتاح  کو سیکولر بھارتیوں کے لئے خطرے کی گھنٹی قرار دیا ہے۔ جریدے کے مطابق اس افتتاح سے بھارت  کے سیکولر ہونے کا دعویٰ جھوٹ ثابت ہو جائے گا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لاکھوں مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کر کے مندر کی تعمیر سیکولر ذہنیت کے حامل ہندوستانی کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔ مودی جی جھوٹ کا لبادہ اوڑھے جواہر لال نہرو جیسا لیڈر بننے کی ناکام کوشش میں مصروف ہیں۔ دی اکانومسٹ کے نزدیک مودی کی جارحانہ پالیسیاں بھارت کی معیشت کے نقصان کا باعث بن رہی ہیں۔

بی جے پی نے الیکشن میں کامیابی کے لیے 1990 کے اوائل سے بابری مسجد کو شہید کرنے کی تیاری شروع کر دی تھیں۔ اس کے بعد انتخابات میں کامیابی کے لیے مودی نے خود  بڑے پیمانے پر 2002 میں گجرات فسادات شروع کیے اور مسلمانوں کی نسل کشی کرنے کی کوشش کی۔ بھارتی نظام عدل کا یہ حال ہے کہ تمام شواہد ہونے کےباوجود گجرات فسادات میں ملوث تمام مجرموں کو باعزت بری کر دیا۔ 

بی جے پی کے زیر انتظام کئی ریاستوں نے تبدیلی مذہب کے خلاف قانون منظور کیا ہے۔ مودی سرکار نے بھارت کی زمین مسلمانوں پر تنگ کرتے ہوئے ان کے ساتھ امتیازی سلوک پر مبنی شہریت کے قانون کو فروغ دے کر اسلامو فوبیا کو بڑھا دیا اور اب آنے والے عام انتخابات میں مودی سرکار کی ممکنہ جیت سے بھارت میں ہندوتوا کو مزید فروغ ملے گا۔