ایک نیوز:انسدادِ دہشت گردی عدالت لاہور نے اشتعال انگیز گفتگو کے مقدمے میں مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم اورنگزیب سمیت دیگر کی بریت کی درخواستوں پر دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج نوید اقبال نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما میاں جاوید لطیف اور مریم اورنگزیب سمیت دیگر کے خلاف کیس کی سماعت کی، دونوں لیگی رہنما حاضری کیلئے عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت ملزمان کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ مقدمہ 5 روز کی تاخیر سے درج کیا گیا۔
انہوں نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے بتایا کہ ٹی وی پر اشتعال انگیز گفتگو ہوئی، مقدمے میں ٹی وی چینل کا نام نہیں بتایا گیا، مقدمہ درج کرتے وقت قانونی تقاضوں کا درست جائزہ نہیں لیا گیا، مدعی اپنے بیان سے منحرف ہو چکا ہے اب مقدمے کا کوئی گواہ نہیں ہے۔
بعدازاں عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر مریم اورنگزیب سمیت دیگر ملزمان کی بریت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
واضح رہے کہ لیگی رہنماؤں کیخلاف تھانہ گرین ٹاؤن میں 2022 میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
مریم اورنگزیب کی میڈیا ٹاک
لاہور کی انسداد دہشتگردی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ہم عدالت کے سامنے اس لئے پیش ہوتے ہیں کیونکہ ہمیں معلوم ہے کہ یہ مقدمے جھوٹے ہیں، ایک شخص عدالتوں کو جوابدہ نہیں ہونا چاہتا۔
انہوں نے کہا کہ جو لانگ مارچ لائے، جناح ہاؤس پر حملہ کیا، وہ دوسروں پر دہشتگری کا مقدمہ کرتے ہیں، جنہوں نے لاڈلا بنایا تھا اب وہ بھی خمیازہ بھگت رہے ہیں۔
لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے پاس غربت، مہنگائی اور لوڈشیڈنگ سے نجات کا فارمولہ ہے، 8 فروری کو عوام شیر پر مہر لگائیں گے، پاکستان کے نوجوان کو ایک خوشحال مستقبل ملے گا۔
سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے حوالے سے مریم اورنگزیب نے کہا کہ آئی پی پی سے سیاسی اتحاد کیا ہے، ٹکٹیں نہیں دیں، پولیٹیکل الائنس کا یہ مطلب نہیں کہ ٹکٹیں دی گئی ہیں۔