ایک نیوز: تجارتی خسارہ نے 14 سالوں کے سارے ریکارڈ توڑ دیے گزشتہ سال جولائی میں خسارہ 4 ارب ڈالر کے قریب جا پہنچا۔
رپورٹ کے مطابق 14 برسوں کے دوران سب سے زیادہ تجارتی خسارہ گزشتہ سال جولائی میں 3 ارب 98 کروڑ ڈالر کا ہوا جس کے بعد دسمبر 2022 میں 1 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کی منفی براہ راست سرمایہ کاری ہوئی جبکہ ترسیلات زر سوا دو سال کی کم ترین سطح پر پہنچ گئیں۔
اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعدادوشمار کےمطابق تجارتی خسارے نے کئی ایک ریکارڈ توڑ ڈالے اور جولائی 2022 میں 3 ارب 98 کروڑ ڈالر کا خطیر تجارتی خسارے دیکھنے میں آیا۔ اسٹیٹ بینک کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق اگست 2020 میں کورونا وبا کے دوران 1 ارب 79 کروڑ ڈالر کی ترسیلات زر پاکستان آئیں اور دسمبر 2022 میں 2 ارب 4 کروڑ کی ترسیلات زر پاکستان آئیں۔ 8 برسوں کے دوران براہ راست منفی سرمایہ کاری 5 مرتبہ ہوئی اور سب سے زیادہ منفتی سرمایہ کاری اکتوبر 2018 میں 39 کروڑ 10 لاکھ ڈالر ریکارڈ کی گئی۔ جون 2015 میں 3 کروڑ 30 لاکھ، نومبر 2020 میں 2 کروڑ 7 لاکھ، مارچ2022 میں 3 کروڑ ڈالر کی براہ راست منفی سرمایہ کاری ہوئی۔
اسٹیٹ بینک کی جاری کردہ رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ گزشتہ 6 ماہ کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 8 ارب 97 کروڑ سے کم ہو کر 3 ارب 38 کروڑ ڈالر رہ گیا۔ دوسری طرف پاکستان کے ذمے واجب الادا رقوم کا حجم 4 ارب 97 کروڑ سے بڑھ کر 5 ار ب34 کروڑ ڈالر ہو گیا۔ آئی ایم ایف سے 1 ارب 16 کروڑ ڈالر قرضہ لیا گیا جبکہ دیگر مالیاتی اداروں سے طویل المدتی قرضے 3 ارب 41 کروڑ ڈالر اور قلیل المدتی 76 کروڑ ڈالر لئے گئے۔ اسی دوران 30 کروڑ ڈالر کرنسی اور دیگر اشیاء کی اسمگلنگ سے وصول ہوئے۔