ایک نیوز: اداروں کیخلاف بغاوت پر اکسانے کے کیس میں ایک مرتبہ پھر شہباز گل پر فرد جرم عائد نہیں ہوسکی اور کیس کی مزید سماعت 2 فروری تک ملتوی کردی گئی۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس میں شہبازگِل پر اداروں کےخلاف بغاوت پر اکسانے کے کیس کی سماعت ہوئی۔
ملزمان کے وکیل برہان معظم، شہریارخان اور علی بخاری عدالت میں پیش ہوئے۔ اس کے علاوہ پی ایف یوجے کے صدرافضل بٹ اور دیگر صحافتی برادری بھی عماد یوسف سے اظہار یکجہتی کیلئے عدالت پہنچی۔
کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج طاہرعباس سِپرا کی عدالت میں ہوئی۔ جونیئر پراسیکیوٹر وکیل نے پیش ہوکر بتایا کہ پراسیکیوٹر رضوان عباسی سپریم کورٹ میں مصروف ہیں، وہ آدھے گھنٹے تک عدالت پہنچ جائیں گے۔
جج نے ملزمان سے استفسار کیا کہ کیا ملزمان آگئے ہیں؟ جس پر وکیل نے بتایا کہ عماد یوسف عدالت میں موجود ہیں، شہبازگِل گاڑی میں موجود ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کو کارروائی آگے بڑھانے سے نہیں روکا۔ اس موقع پر پبلک پراسیکیوٹر عدنان عدالت کے سامنے پیش ہوگئے۔ شہباز گل کے وکیل کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ نے نوٹس کر دئیے عدالت آئندہ ہفتے تک دیکھ لے۔ آج ہسپتال سے ڈاکٹر کی ایڈوائس کے بغیر شہباز گل یہاں آئے، دو دن قبل سپریم کورٹ کو بتایا گیا شہباز گل کے خلاف ایک اور مقدمہ درج کیا گیا، کیا یہ فئیر ٹرائل ہے شہباز گل کو ہراساں کیا جا رہا ہے، انہوں نے چھپ کر ایف آئی آر دی ہے اسپیشل پراسیکیوٹر نے کنفرم بھی کیا ہے، شہباز گل کو تھریٹ ہے یہ انڈر ٹرائل ہیں اور ان کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔
وکیل نے استدعا کی کہ شہباز گل ہسپتال میں ہیں، آئندہ ان کی حاضری آن لائن رکھی جائے۔ شہباز گل کو ذاتی حاضری سے استثنیٰ بھی دیا جائے۔ جس پر جج طاہر عباس نے ریمارکس دیے کہ جب تک فرد جرم عائد نہیں ہوتی حاضری سے استثنی نہیں دیا جا سکتا، شہبازگِل کو فردجرم عائد کرنے کے لیے عدالت نے طلب کیاہے، جب بھی فردِجرم عائد کرنے کی بات آئے تو شہبازگِل کی طرف سے درخواست آجاتی ہے۔ شہباز گل کے وکیل نے کہا کہ فردجرم عائد ہونے سے پہلے عدالت میں دلائل دینا میرا حق ہے، ہمیں ایسی یو ایس بی دی گئی جو خراب ہے۔ اس پر جج نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سرکاری چیزیں تو ایسی ہی ہوتی ہیں۔ وکیل برہان معظم نے مؤقف اپنایا کہ پراسیکیوشن ہمیں وہ یو ایس بی دے جس کی فارنزک ہوچکی ہو، یو ایس بی ایسی ہو جو فارنزک سےلاک ہو، جس میں کوئی ایڈیٹنگ نہ ہو سکے، شہبازگِل چاہتےہیں کہ اپنا مکمل دفاع کریں، ان پر الزامات انہیں بتائے جائیں، شہبازگِل کی زندگی موت کا معاملہ ہے،آج دو متفرق درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔
اس پر عدالت نے استفسار کیا کہ کیا پہلے (265ڈی) کیس خارج کرنے کی درخواست عماد یوسف کی جانب سے دائر کی گئی؟ جج نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ یو ایس بی دوڑے نہ دوڑے، ہمارا ملک ضرور دوڑے۔
صدر پی ایف یو جے افضل بٹ نے عدالت میں بیان دیا کہ صحافتی تاریخ میں پہلی بار کسی ڈائریکٹر نیوز پر فرد جرم عائد ہوئی، افضل بٹ نے استدعا کی کہ صحافیوں پر مبنی ایک کمیٹی بنا لی جائے اور عمادیوسف کے حوالے سے پوچھا جائے۔
اس پر پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی کارروائیوں میں تنظیموں کے بننے کی استدعا کا کوئی تعلق نہیں۔ عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اوپن کورٹ کی سماعت ہے، ہر کوئی سماعت سن سکتاہے، صحافی برادری کی جانب سے گزارشات کی گئیں جو عدالت نے سن لیں۔ صدر پی ایف یو جے افضل بٹ نے کہا کہ پولیس کو ہمارے تحفظات سننے چاہیے تھے۔
شہباز گل کے وکیل نے کہا کہ یوایس بی فارنزک کے ساتھ دی جائے۔ اسپیشل پراسیکیوشن اور وکیل شہباز گل کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ پراسیکیوشن نے کہا کہ میں اپنے کمپیوٹر سے خود آرڈر کے ذریعے وکیل ملزم کو کاپی دے دیتا ہوں۔
شہباز گل کے وکیل نے کہا کہ فیئر ٹرائل کا ایک اصول یہ بھی ہے کہ جلدبازی نہیں ہونی چاہیے۔جس پر جج نے ریمارکس دیے کہ جلدبازی تو بالکل نہیں ہوگی۔ پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے دلائل دیے کہ جلدبازی بھی نہیں ہونی چاہیے اور تاخیر بھی نہیں۔ ابھی تک فرد جرم ہی عائد نہیں ہوئی اور کیا تاخیر ہو؟
شہباز گل کے وکیل نے کہا کہ آج فرد جرم عائد کر دیں اور کل پھانسی دیدیں، ٹرائل مکمل ہو گیا۔ شہبازگِل کے وکیل کی جانب سے فارنزک شدہ یو ایس بی اور تصدیق شدہ کاپیاں فراہم کرنے کی استدعا کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ معلوم نہیں کہ کیس میں کیاہے، شہبازگِل پر الزامات کو دیکھنا ہے۔ اس پر جج نے ریمارکس میں کہا کہ وکیل برہان معظم نے درخواست تو لکھ لی لیکن انہیں شہباز گِل پر الزامات کا معلوم نہیں۔
پراسکیوٹر رضوان عباسی نے کہا کہ شہباز گِل کے حوالے سے دستاویزات ہم ابھی مہیا کر دیتے ہیں۔
جج نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ شہباز گِل کے وکلاء کا ان کی عدالت حاضری میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کا شکوہ ہے، ایسا کچھ ہے؟ اس پر پراسیکیوٹر نے کہا کہ ایسا کچھ نہیں ہے نہ کوئی رکاوٹ کھڑی کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ جج نے ریمارکس میں کہا کہ عدالت یہ ڈائریکشن دے رہی ہے کہ شہباز گل کی عدالت حاضری میں کوئی رکاوٹ نہ ڈالی جائے۔عدالت نے کیس کی سماعت 2 فروری تک ملتوی کردی۔