سدھیر چوہدی: چیئرمین ایپٹما حامد زمان کا کہنا ہے کہ حکومت نے کراچی پر آئی درآمدی کپاس کلیئر نہ کی تو ٹیکسٹائل انڈسٹری احتجاج پر مجبور ہو گی۔
رپورٹ کے مطابق چیئرمین ایپٹما پنجاب حامد زمان نے لاہور اکنامک جرنلسٹس ایسوسی ایشن میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امسال 25 ارب ڈالر برآمدات کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہیں گے۔ ٹیکسٹائل انڈسٹری کا خام مال کپاس ہے جسے درآمد کرکے ساڑھےچار گنا زیادہ قیمت پر برآمد کیا جاتاہے۔ حکومت ایکسپورٹرز کو ایکسپورٹ کی قیمت کا 35 فی صد امپورٹ کرنے کی اجازت دے دےلیکن معاملات کنٹرول نہیں کئے جاتے تو اس ماہ ٹیکسٹائل انڈسٹری سے وابستہ 70 لاکھ افراد بے روزگار ہو جائیں گے اور مارچ میں ٹیکسٹائل انڈسٹری مکمل طور پر بند ہو جائے گی جس سے بالواسطہ اور بلاواسطہ اڑھائی کروڑ افراد کے بے روزگار ہونے کا خدشہ ہے۔
حامد زمان کا کہنا تھا کہ امسال ٹیکسٹائل برآمدات 16 یا 17 ارب ڈالر تک محدود ہوں گی۔ پنجاب، کے پی کے اور سندھ کی 30 سے 50 فیصد ٹیکسٹائل انڈسٹری مکمل یا جزوی بند ہوچکی ہے ۔ امریکی کمپنیوں سے 17 لاکھ کپاس کی گانٹھوں کا سودا ہوا جس میں سے 5 لاکھ 31 ہزار کپاس گانٹھیں امریکہ سے آرہی ہیں اور ان میں ایک لاکھ گانٹھ کراچی پورٹ پر پہنچ چکی ہے جس کی مالیت 30 کروڑ ڈالر سے زائد ہے۔ اگر حکومت اسے کلیئر نہیں کرتی تو مسائل کھڑے ہو سکتے ہیں کیونکہ یہ آرڈرز منسوخ نہیں ہو سکتے ہیں۔اس موقع لیجا کے صدر سدھیر چودھری، سینئر وائس چئیرمین ایپٹما کامران ارشد، وائس چیئرمین اسد شفیع بھی موجود تھے۔
سینئر وائس چیئرمین اپٹما کامران ارشد کا کہنا ہے کہ کمرشل بینکوں کو 30 کروڑ ڈالر کا انتظام کرنا ہوگا۔خام مال نہ ملا تو پوری ٹیکسٹائل انڈسٹری بند ہوجائے گی۔خام کپاس کی شدید قلت ہے۔ 46 لاکھ گانٹھیں ملکی پیداوار رہی ہے۔ اگر ڈیرہ کروڑ گانٹھیں ملیں تو 20 ارب ڈالر کی ایکسپورٹ ہوگی۔خام مال نہ ملا تو 90 دن بعد انڈسٹری بند ہوجائے گی۔
چیئرمین اپٹما پنجاب حامد زمان نے کہا کہ حکومت ناجائز ڈالر چھپانے والی کالی بھیڑوں کے کیخلاف کارروائی کرے۔ اپٹما کالی بھیڑوں کی پشت پناہی نہیں کرے گی۔درآمدی مال پر ڈیمرجز اور ڈیٹینشن چارجز مال کی قیمت سے تجاوز کر چکے ہیں جو غیرملکی کمپنیوں کو ادا کرنا ہوں گے۔
وائس چئیرمین اشد شفیع کا اس موقع پر کہنا تھا کہ دوکانیں جلدی بند کرنے سے حکومت کو سیلز ٹیکس کی کمی سے 500 ارب روپے کا نقصان ہوگا جبکہ مہنگائی کے اس دور میں بے روزگار پھیلنے کا خدشہ بھی ہو سکتا ہے۔ اب تک 2 ارب روپے ڈیمرجز و ڈیٹینشن چارجز چارج ہو چکے ہیں جو وقت کے ساتھ بڑھتے جا رہے ہیں اور چند دنوں تک تاجر و بینک آپس میں دست و گریبان ہوں گے۔