ٹیرف کے نرخوں کو کم اور نظام کو عام فہم و سہل بنایا جائے، وزیر اعظم کی ہدایت  

ٹیرف کے نرخوں کو کم اور نظام کو عام فہم و سہل بنایا جائے، وزیر اعظم کی ہدایت  
کیپشن: The tariff rates should be reduced and the system should be made easy to understand, Prime Minister's directive

ایک نیوز: وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ٹیرف کے نرخوں کو کم اور نظام کو عام فہم و سہل  بنائے جانے کی ہدایت کی ہے۔

 تفصیلات کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت ملکی برآمدات بڑھانے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کے حوالے سے جائزہ اجلاس  ہوا،  اجلاس میں وزیراعظم کو وزارت تجارت میں اصلاحات کی پیشرفت اور آئندہ پانچ سال میں برآمدات کا ہدف 60 بلین ڈالر تک لے کر جانے کے لیے اقدامات کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔

 بریفنگ میں بتایا  گیا  کہ گزشتہ دو سالوں میں ٹیرف میں بتدریج کمی کی گئی، برآمدات بڑھانے کیلئے وزارت تجارت ہر سال پاکستان میں بین الا قوامی سطح کے نمائشوں کی میزبانی کرتا ہے، 2025-30 اسٹرٹیجک ٹریڈ پالیسی فریم ورک پر تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت جاری ہے، ای کامرس پالیسی پر مشاورت تکمیل کے آخری مراحل میں ہے، اور اگلے مہینے کابینہ کی منظوری کیلئے پیش کی جائیگی۔ 

بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ  پاکستانی مصنوعات کی بین الا قوامی معیار سے ہم آہنگ کرنے کیلئے نیشنل کمپلائینس سینٹر تیار ہو چکا ہے ، سینٹر پاکستان کی برآمدی صنعتوں کی استعداد میں اضافہ اور تربیت کے پروگرام مرتب کرے گا۔    

 وزیراعظم  نے  ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ پانچ سال میں ملکی برآمدات کو 60 بلین ڈالر کے تک لے جانے کے لیے جامع اور مؤثر حکمت عملی تشکیل  دیا جائے، معیشت کی ترقی اور برآمدات کو فروغ دینے کے لیے معاشی ٹیم کو ٹیرف کے نظام میں پائیدار اصلاحات متعارف  کرایا جائے اور ٹیرف کے نرخوں کو کم اور نظام کو عام فہم و سہل بنایا جائے ،ٹیرف میں اصلاحات لا کر صنعتوں کی پیداواری صلاحیت میں اضافے کی حکمت عملی اپنائی جائے۔  

وزیراعظم نے  کہا برآمدات پر مبنی معاشی ترقی "اڑان پاکستان" ویژن کا اہم جزو ہے  ،محمدشہباز شریف نے برآمدات میں اضافے کے لیے سروسز، آئی ٹی اور زراعت کے شعبوں کو خصوصی توجہ دینے  اور برآمدی صنعتوں کی ترقی کیلئے ایکسپورٹ ڈیویلوپمنٹ فنڈ کے گورننس نظام میں ضروری اصلاحات  کی ہدایت کی ہے۔

اجلاس میں وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان، وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، چیرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال اور متعلقہ اداروں کے اعلیٰ افسران شریک تھے۔