ایک نیوز:سیول کی فوج کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا نے سکچون علاقے سے مختصر دوری تک مار کرنے والے دو بیلسٹک میزائل داغے تھے۔
جاپان کی وزارت دفاع نے بتایا کہ دونوں میزائل مشرقی سمندر میں گرے، جسے جزیرہ نما کوریا اور جاپان کے درمیان بحیرہ جاپان کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
شمالی کوریا کی رہنما کی بہن کم یو جونگ کا کہنا تھا کہ "یہ امریکہ پر منحصر ہے کہ شمالی کوریا اس بحرالکاہل کو 'شوٹنگ رینج' کے طورپر کتنا اور کس طرح استعمال کرے گا۔"
جاپان کی وزارت دفاع نے شمالی کوریا کی جانب سے میزائل داغے جانے کی شدید مذمت کی۔
جاپان کا کہنا ہے کہ اس کے ساحل سے دور سمندر میں بیلسٹک میزائل گرے ہیں۔ چند روز قبل بھی شمالی کوریا نے ایک بین البراعظمی میزائل داغا تھا، جو جاپان کے ساحل سمندر سے دور گرا تھا۔
وزارت کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے، "شمالی کوریا نے ایسی مسلسل حرکتوں، بشمول بیلسٹک میزائل داغ کر، جاپان، خطے اور بین الاقوامی برادری کے امن اور سلامتی کے لیے خطرہ پیدا کر دیا ہے۔"
امریکی ہند بحرالکاہل کمان نے کہا کہ ان میزائلوں کے داغے جانے کے بعد وہ جنوبی کوریا اور جاپان کے دفاع کے اپنے وعدوں کا ٹھوس اعادہ کرتا ہے۔ اور اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ صلاح و مشورے کیے جا رہے ہیں۔
پیر 20 فروری کو میزائل داغنے کے واقعے سے صرف دو روز قبل ہی شمالی کوریا نے ایک بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا تھا جو کہ جاپان کے مغربی ساحل سے دور سمندر میں گرا تھا۔