ایک نیوز :صدر مملکت عارف علوی کی انتخابات کی تاریخ دینےپر سپریم کورٹ کیا حکم دے گی آئینی ماہرین نے بھی بتادیا۔
تفصیلات کےمطابق آئینی ماہر سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ صدر کو الیکشن کی تاریخ دینے کا اختیار تھا جو انہوں نے استعمال کیا۔صدر مملکت کی جانب سے مشاورت کی گئی جس پر الیکشن کمیشن نے انکار کیا۔صدر کو الیکشن کمیشن کا انکار بھی مشاورت کے نتیجے میں سامنے آیاجو صدر کا اختیار نہیں مانتا تو عدالت سے رجوع کرسکتا ہے۔اور آرٹیکل 57 کو چیلنج کرسکتا ہے۔الیکشن کمیشن مشورہ دیتا تو صدرمملکت اس کو سامنے رکھتے۔صدر کو اختیار ہے اسے کسی عدالت نے کالعدم قرار نہیں دیا.
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کی جج کے سامنے جذباتی گفتگو
دوسری جانب معروف قانون دا ن کامران مرتضیٰ نے کہا ہے کہ جو چیز آئین میں لکھی گئی ہے اس کی زیادہ اہمیت ہے۔میری رائے میں صدرمملکت نے اختیارات سے تجاوز کیا ہے۔ آرٹیکل 57 کا استعمال صرف قومی اسمبلی کیلئے ہے۔
واضح رہے کہ صدر عارف علوی نے 9 اپریل بروز اتوار پنجاب اور کے پی اسمبلیوں میں الیشکن کی تاریخ دے دی، صدر نے الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 57 ایک کے تحت انتخابات کی تاریخ کا اعلان کیا۔صدر عارف علوی نے کہا کہ الیکشن کمیشن آئین کے سیکشن 57 دو کے تحت الیکشن کا پروگرام جاری کرے، آئین کے تحت آئین کے تحفظ اور دفاع کا حلف لیا ہے۔
عارف علوی نے کہا کہ عدالتی فورم سےکوئی حکم امتناع نہیں ہے، حکم امتناع نہیں لہٰذاسیکشن57 ایک کے تحت اختیار کے استعمال میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے، آئین اور قانون 90 دن سے زائد کی تاخیر کی اجازت نہیں دیتا، آئین کی خلاف ورزی سے بچنے کے لیے اپنا آئینی، قانونی فرض ادا کرنا ضروری سمجھتا ہوں۔