ایک نیوز: سابق چیئرمین سینٹ سنیٹر میاں رضا ربانی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ آئین میں اسمبلی کی تحلیل کے 90 دنوں کے اندر انتخابات کرانے کی شرط رکھی گئی ہے،آئین میں صوبائی اسمبلی کے انتخابات کی تاریخ کے اعلان میں صدر کا کردار نہیں۔
تفصیلات کے مطابق سابق چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ صدر کو اس حقیقت کے پیش نظر آئین پرستی پر تنقید کرنا بند کر دینا چاہیے، صدر نے 1973 کے آئین کے آرٹیکل 95 کے خلاف وزیر اعظم کے مشورے کو قبول کیا اور قومی اسمبلی کو تحلیل کر دیا، صدر مملکت نے 1973 کے آئین سے منتخب وزیر اعظم اور اس کی کابینہ کو حلف لینے سے انکار کیا،صدر عارف علوی نے گورنر پنجاب کی برطرفی کے وزیر اعظم کے مشورے پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا۔
سنیٹر میاں رضا ربانی نے مزید کہا کہ صدر پاکستان نے لاہور ہائی کورٹ کی ہدایات کے باوجود وزیراعلیٰ پنجاب کا حلف لینے کے لئے کسی کو نامزد نہیں کیا،صدر پاکستان نے اعلیٰ عدالتوں کے موجودہ ججوں کے خلاف آرٹیکل 209 کے تحت سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کیا، آئین کے خلاف الیکشن کمیشن کے دو ارکان کی تقرری کی گی, محتسب کی برطرفی بھی صدر پاکستان نے کی جسے اسلام آباد ہائیکورٹ نے کالعدم قرار دیا تھا،صدر مملکت عارف علوی نےسیاسی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے آرٹیکل 186کے تحت 63 اے کی تشریح کے لئے سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کیا۔