نقیب اللہ قتل کیس کا فیصلہ ہائیکورٹ میں چیلنج

نقیب اللہ قتل کیس کا فیصلہ ہائیکورٹ میں چیلنج

ایک نیوز:  نقیب اللہ قتل کیس میں اہم پیش رفت  سامنے آئے ہے۔ عدالت نے سابق ایس ایس پی ملیر  انوار و دیگر کی بریت کے خلاف اپیل دائر کردی ہے۔

 رپورٹ کے مطابق اپیل مقتول نقیب اللہ کے بھائی شیر عالم کی جانب سے جبران ناصر ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر کی گئی ہے۔ نقیب اللہ کیس کے فیصلے کے خلاف نامزد ملزموں کی گرفتاری کیلئے تین اپیلیں   ہائیکورٹ میں فائل کی گئی تھی۔ اپیل میں موقف  اپنایا گیا تھا کہ انسداد دہشت گردی عدالت نے ملزمان کو بری کرکے ایک شواہد ہو نظر انداز کیا ہے ۔عدالت سے استدعا ہے کہ انسداد دہشت گردی کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔

رپورٹ کے مطابق نقیب اللہ کیس میں وکیل کا کہنا ہے کہ نقیب اللہ کیس کے فیصلے کے خلاف تین اپیلیں فائل کی ہیں۔اپیلیں نامزد ملزموں کے حوالے سے  فائل کی گئیں ہیں۔سپریم کورٹ کے اس حوالے سے ججمنٹ ہے کہ مختلف کیسز کو یکجا کرکے ایک فیصلہ نہیں دیا جاسکتا ہے۔ ایک کیس کا شواہد دوسرے کیس میں استعمال نہیں کئے جاسکتے ہیں۔ تینوں مقدمات کے گواہ الگ الگ چلائے جاتے ہیں۔ سی ڈی آر کے لئے گواہ طلب کیا گیا ہماری طرف سے اسکو نہیں بلایا گیا ہے۔

 وکیل کا مزید  کہنا تھا کہ ہمارے عینی شاہدین کی گواہی پر شک کیا گیاہے۔ عینی شاہدین نے میجسٹریٹ کے سامنے دئیے تھے لیکن ان بیانات کو نظر انداز کردیا گیا ہے۔ فیصلے کا افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ گواہوں کو صرف اس لئیے نظر انداز کیا گیا کہ انکا تعلق وزیرستان سے ہے۔ ہمارا سب سے بڑا مطالبہ یہ ہے کہ اس کیس کو ٹرائل کے لئیے دوبارہ بھیجا جائے۔ قانون کے تقاضے پورے کرتے ہوئے گواہوں کے بیانات قلمبند کئے جائیں 

نقیب اللہ کے بھائی عالم شیر کا اس موقع پر کہنا تھا کہ آج ہماری جناب سے اپیل جمع کروادی گئی ہے،ہمارا شروع دن سے یہ مقصد تھا کہ ہمیں انصاف فراہم کیا جائے۔ عدالت سے جس انصاف کی توقع تھی وہ نہیں ملا ہے۔ ہائیکورٹ سے توقع کرتے ہیں کہ یہاں سے ہمیں انصاف ملے گا۔ہم یہ کیس ہائیکورٹ میں ہی لڑیں گے اور ضرورت پڑی تو آگے بھی جائیں گے۔

واضح رہے کہ انسداد دہشت گردی عدالت نے نقیب اللہ قتل کیس کا فیصلہ 23 جنوری 2023 کو سنایا تھا اور  پانچ برس قبل مشکوک پولیس مقابلے میں قبائلی نوجوان نقیب اللہ محسود کی ہلاکت کے مقدمے میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار سمیت 15 ملزمان کو بری کر دیا ہے۔