ویب ڈیسک :بھارتی وزیراعظم نریندر مودی امریکہ سے تعلقات کو بچانے کی خاطر”را“کےافسر کو قربانی کا بکرابنانےپررضامند،سکھ رہنماکےقتل کی تفتیش کیلئے رضامندی ظاہرکردی۔
برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق نریندر مودی نے امریکا میں سکھ علیٰحدگی پسند رہنما کے قتل کی سازش سے متعلق امریکی حکومت کے الزام کی تفتیش پر بھی آمادگی ظاہر کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کوئی ٹھوس ثبوت موجود ہو تو بھارتی حکومت تفتیش کے لیے تیار ہے۔
بھارتی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ کوئی بھارتی سرکاری افسر سکھ رہنم کے قتل میں ملوث ہو تو ہم اس کا جائزہ لینے کو بھی تیار ہیں کیونکہ ہم قانون کی علمداری اور بالادستی پر یقین رکھتے ہیں۔
اس سے قبل بھارتی وزارتِ خارجہ نے کہا تھا کہ اس معاملے کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لینے کے لیے اعلٰی سطح کی کمیٹی بنائی جاچکی ہے۔
امریکی محکمہ انصاف نے 29 نومبر کو 52 سالہ بھارتی باشندے نکھل کپتا پر نیو یارک میں ایک بھارتی نژاد امریکی شہری کے قتل کا منصوبہ تیار کرنے کا الزام عائد کیا تھا جس کے لیے کرائے کے قاتل کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔ اوربھارتی سرکاری افسر بھی ملوث تھا۔
بھارتی باشندے نے جس امریکی شہری کی خدمات کرائے کے قاتل کے طور پر حاصل کی تھیں وہ سی آئی اے کا سابق اہلکار نکلا اور یوں یہ سازش بے نقاب ہوگئی۔
امریکی محکمہ انصاف نے بتایا کہ بھارتی باشندہ گرپتونت سنگھ پنوں کو نشانہ بنانا چاہتا تھا جو امریکہ کے ساتھ ساتھ کینیڈا کا بھی شہری ہے۔ گرپتونت سنگھ پنوں بھارتی نژاد اور مشرقی پنجاب کو بھارت سے الگ کرنے کا مطالبہ کرنے والی تنظیم کا لیڈر ہے۔نکھل گپتا بھارت میں رہتا ہے۔ امریکا کے ساتھ مجرموں کے تبادلے کے معاہدے کے تحت اسے چیک جمہوریہ میں گرفتارکیا گیا ہے۔
نریندر مودی کا بیان امریکی ایوانِ صدر کے اس بیان کے بعد آیا ہےکہ وہ بھارتی نژاد امریکی شہری کو نیو یارک میں قتل کرنے کی سازش کو سنجیدگی سے لے رہا ہے اور ھارتی حکومت سے بھی بات کی گئی ہے۔