ویب ڈیسک: بھارت میں بی جے پی کی انتہا پسند حکومت نے ایک ہفتے کے دوران پارلیمنٹ کے 141 اپوزیشن ارکان کو معطل کردیا۔ اس اقدام سے حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی پر دنیا بھر کے سیاسی مبصرین کا یہ الزام درست ثابت ہوتا جارہا ہے کہ وہ جمہوریت کو نشانہ بنارہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق اپوزیشن کے جن 141 رکان کو موسمِ سرما کے سیشن کے اختتام تک معطل کیا گیا ہے انہوں نے گزشتہ ہفتے پارلیمنٹ کی سیکیورٹی سے متعلق طریقِ کار کی خلاف ورزی کے بارے میں تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔معطل کیے جانے والے ارکان کا تعلق کانگریس، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ)، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا اور ڈی ایم کے سے ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے دو افراد نے بھارتی پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں لوک سبھا میں داخل ہونے کے بعد کنستر بم سے دھواں پھیلاکرافراتفری مچائی تھی۔ پارلیمنٹ کی سیکیورٹی کے طے شدہ طریقِ کار کی خلاف ورزی روکنے میں ناکامی پر اپوزیشن ارکان نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ تنقید پر مشتعل ہوکر مودی سرکار نے ابتدائی مرحلے میں گزشتہ ہفتے اپوزیشن کے 14 ایم پیز کو معطل کیا تھا۔
وزیر اعظم نریندر مودی کا دوسرا عہدِ اقتدار تنازع سے پُررہا ہے۔ انہوں نے نے انتہا پسند ہندو جماعتوں کے گروہ ”سنگھ پریوار“ کے ایجنڈے کی تکمیل کے لیے ملک کو ہندو ریاست میں تبدیل کرنے کی جو کوششیں کی ہیں ان پر سیکیولر اپوزیشن جماعتیں شدید نکتہ چینی کرتی آئی ہیں۔
اپوزیشن کا کہنا ہے کہ مودی سرکار کے انتہا پسندانہ اقدامات سے ملک میں مذہبی ہم آہنگی اور رواداری کا ماحول بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔
مسلمانوں اور نچلی ذات کے ہندوئوں سمیت تمام مذہبی اور نسلی اقلیتوں کے خلاف انتہا پسندی کو فروغ دینے پر بھی بی جے پی حکومت کا بالعموم اور نریندر مودی کو بالخصوص تنقید کا سامنا رہا ہے۔
اپوزیشن کا کہنا ہے کہ ووٹ بینک مضبوط کرکے انتخابی فوائد یقینی بنانے کی خاطر بی جے پی کی حکومت ملک بھر میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف سرگرم انتہا پسند ہندوئوں کو روکنے کے لیے کچھ نہیں کر رہی۔